دہلی ہائی کورٹ نے سماجی روابط (social networking) کی 22 ویب سائیٹس بشمول فیس بک ، یوٹیوب ، گوگل ، آرکٹ ، یاہو اور مائیکروسافٹ کو 6/فبروری/2012 تک کی مہلت دی ہے کہ وہ تمام مذہب مخالف یا غیرسماجی مشمولات کو ہٹا دیں۔
عدالت نے ان تمام ویب سائیٹس کو ہدایت دی ہے کہ 6/فبروری تک تعمیل رپورٹ پیش کر دی جائے۔
دہلی ہائی کورٹ میں ایڈیشنل سول جج مہیش کمار نے دارالعلوم دیوبند کے سابق ترجمان اور FatwaOnline.org کے بانی مفتی اعجاز ارشد قاسمی کی داخل کردہ شکایت پر یہ قدم اٹھایا ہے۔ مفتی اعجاز قاسمی نے ادعا کیا تھا کہ بعض ایسی اہانت آمیز تصاویر شائع کی گئی ہیں جن سے ہر طبقے کے مذہبی جذبات کی توہین اور تحقیر ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ فیس بک پر پچھلے چند دنوں سے ایک ایسی واہیات تصویر گردش میں ہے جس میں ایک خاتون کو انتہائی قابل اعتراض شکل میں خانہ کعبہ کی چھت پر بیٹھے دکھایا گیا ہے۔
اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس کیس کے وکیل نے کہا ہے کہ متعلقہ کمپنیوں کو 6/فبروری تک ، مکمل تفصیلات کے ساتھ یہ بتلانا لازمی ہوگا کہ ان کمپنیوں نے قابل اعتراض اور اہانت آمیز مشمولات کو ویب سائیٹس سے خارج کرنے کے سلسلے میں کیا کاروائی کی ہے؟
عدالت نے گذشتہ 20/دسمبر کو ان ویب سائیٹس سے خواہش کی تھی کہ وہ تصاویر ، ویڈیو یا کسی اور شکل میں موجود قابل اعتراض مواد کو فوری حذف کریں بصورت دیگر یہ مواد مذہبی جذبات کو مجروح کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت ہند کے وزیر انفارمیشن تکنالوجی جناب کپل سبل گذشتہ چند ماہ سے مقبول سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائیٹس فیس بک اور گوگل سے مسلسل تقاضا کر رہے ہیں کہ وہ قابل اعتراض اور تکلیف دہ مواد کو حذف کریں۔ کپل سبل نے صحافتی گوشوں کی جانب سے اس اعتراض کو رد کر دیا ہے کہ ان کا مقصد انٹرنیٹ پر کسی قسم کی سنسرشپ کو لاگو کرنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں مداخلت کے لئے حکومت اسلئے مجبور ہے کہ متعلقہ کمپنیاں تعاون سے گریز کر رہی ہیں۔
وزیر انفارمیشن تکنالوجی نے ان کمپنیوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں چاہیے کہ وہ ایسا خودکار نظام متعارف کروائیں جس کے تحت شکایت ملتے ہی متعلقہ مواد خود بخود حذف ہو جایا کرے۔
NDTV خبر :
Court orders social networking sites to remove objectionable images
ٹائمز آف انڈیا خبر :
Court summons India heads of Google, Facebook, Yahoo
Author Details
Hyderabadi
کورٹ نے قابل تعریف فیصلہ کیا ہے۔
جواب دیںحذف کریںشکریہ ۔۔۔آپ کا بھی اور۔۔۔
جواب دیںحذف کریںlo ji
جواب دیںحذف کریںIndia phr bazi le gaya
Pakistanion ko Tarz e Maashrat k liye dosron se sabqat lejany mai muqabla krna Q pasand nai?
Jab k Hum name hi Mulk ka Islami Jamhoriyah Pakistan rakhty hain
kash kuch hum or Awam is bat ka shaooor rakhen