انا للہ وانا الیہ راجعون !
ایک بیٹا باپ کی نظروں کے سامنے زندگی کی جنگ ہار گیا۔
گورَو کالرا نے اپنے بلاگ کی اس تحریر میں شائد یہ سچ ہی لکھا ہو کہ جب کوئی باپ اپنے جواں سال بیٹے کیلئے صیغہ ماضی کے استعمال پر مجبور ہو جائے تو گویا وہ اپنی پیری کے عصا کو کھو دیتا ہے!
ہندوستانی قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ، حلقہ مرادآباد (اترپردیش) کے موجودہ رکن پارلیمنٹ اور اہل حیدرآباد کے چہیتے کھلاڑی محمد اظہرالدین کے 19 سالہ فرزند محمد ایاز الدین کل جمعہ (16/ستمبر/2011) کی صبح زخموں سے جانبر نہ ہو سکے اور داعی اجل کو لبیک کہا۔
11/ستمبر کے بھیانک حادثے میں ایازالدین شدید زخمی ہو گئے تھے اور ڈاکٹروں کے مطابق ان کی حالت انتہائی تشویشناک تھی ، ان کے اعضائے رئیسہ تقریباً ناکارہ ہو چکے تھے جس سے علاج میں مدد نہیں مل رہی تھی۔ وہ مسلسل 6 دن سے مصنوی تنفس پر رکھے گئے تھے۔
انتقال کی اطلاع کے ساتھ ہی ریاستی چیف منسٹر کرن کمار ریڈی ، دیگر ریاستی و مرکزی وزراء ، ممتاز سیاسی ، سماجی اور مذہبی قائدین کے علاوہ اظہرالدین کے پرستاروں اور چاہنے والوں کا ہجوم اپولو ہسپتال پر پہنچ گیا۔ تقریباً چار بجے شام میت کو ہسپتال سے اظہرالدین کے مکان واقع بنجارہ ہلز پر منتقل کیا گیا۔
صدر مجلس اتحاد المسلمین اسد الدین اویسی نے ذرائع ابلاغ کے نمائیندوں سے درخواست کی کہ چونکہ اظہرالدین اور ان کے ارکان خاندان کیلئے یہ انتہائی اندوہناک خبر ہے لہذا صدمہ کی اس گھڑی میں انہیں غیرضروری سوالات کے ذریعے تکلیف نہ دیں۔
تاریخی مکہ مسجد میں ہزارہا مصلیوں نے نعرۂ تکبیر کی گونج میں جنازہ کو مسجد کے صحن میں اتارا۔ بعد مغرب نماز جنازہ ادا کی گئی۔ ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں اظہرالدین کے آبائی قبرستان واقع درگاہ حضرت بندے علی شاہ (پھسل بنڈہ) میں تدفین عمل میں آئی۔ اظہرالدین ، ان کے بڑے بھائی اور بڑے فرزند اسدالدین نے ایازالدین کی تدفین انجام دی۔
19 سالہ ایازالدین ، محمد اظہرالدین اور ان کی سابقہ اہلیہ نورین کے چھوٹے فرزند تھے۔ سینٹ میری کالج میں بی۔کام سال اول میں زیرتعلیم تھے۔ لیگ کرکٹ میں ان کے شاندار مظاہروں کو دیکھتے ہوئے حیدرآبادی شائقین کرکٹ کو یہ توقع پیدا ہو گئی تھی کہ شائد ایازالدین کو بھی قومی کرکٹ میں جگہ مل جائے۔
خبروں کے مطابق اظہرالدین نے عیدالفطر کے موقع پر بطور عیدی اپنے فرزند کو 13 لاکھ کی سوزوکی انٹرنیشنل بائک (Suzuki GSX-R1000) ان کی خواہش پر دلائی تھی۔ اور کہا جاتا ہے کہ اتوار 11/ستمر کی صبح آؤٹر رنگ روڈ پر گاڑی کی آزمائشی سواری کے دوران ایازالدین 210 کیلومیٹر کی رفتار سے بائیک چلا رہے تھے۔ انتہائی تیزرفتاری کے سبب گاڑی جب بےقابو ہوئی تو اس بھیانک حادثے میں عقبی نشست پر موجود ایازالدین کے پھوپھی زاد بھائی اجمل الرحمٰن موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ ایازالدین 6 دن تک موت و زیست کی کشمکش میں مبتلا رہے تھے۔
Author Details
Hyderabadi
خبروں کے مطابق اظہرالدین نے عیدالفطر کے موقع پر بطور عیدی اپنے فرزند کو 13 لاکھ کی سوزوکی انٹرنیشنل بائک (Suzuki GSX-R1000) ان کی خواہش پر دلائی تھی۔ اور کہا جاتا ہے کہ اتوار 11/ستمر کی صبح آؤٹر رنگ روڈ پر گاڑی کی آزمائشی سواری کے دوران ایازالدین 210 کیلومیٹر کی رفتار سے بائیک چلا رہے تھے۔ انتہائی تیزرفتاری کے سبب گاڑی جب بےقابو ہوئی تو اس بھیانک حادثے میں عقبی نشست پر موجود ایازالدین کے پھوپھی زاد بھائی اجمل الرحمٰن موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ ایازالدین 6 دن تک موت و زیست کی کشمکش میں مبتلا رہے تھے۔
جواب دیںحذف کریںانا للہ و انا الیہ راجعون۔ بہت افسوس ہوا یہ جان کر۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جوارِ رحمت میں جگہ دیں اور والدین کو صبرِ جمیل عطا فرمائیں، آمین یا رب العالٰمین۔
جواب دیںحذف کریں