پہلے یہ خبر دیکھئے۔
حیدرآباد (دکن) کے مقبول مسلم قائد پر قاتلانہ حملہ
اس کی مختصر کہانی کچھ یوں ہے کہ ۔۔۔۔
حیدرآباد کی واحد مسلم سیاسی جماعت "مجلس اتحاد المسلمین" کے ریاستی اسمبلی فلور لیڈر اکبر الدین اویسی پر لینڈ مافیا کی طرف سے قاتلانہ حملہ کیا گیا۔
میدانِ صحافت میں اس مسلم سیاسی جماعت کی نمائیندگی ان کا اپنا اردو اخبار "اعتماد" کیا کرتا ہے اور عوام میں یہی سمجھا جاتا ہے کہ تین قدیم اور مشہور اردو اخبارات سیاست ، منصف اور رہنمائے دکن کے صحتمندانہ مقابلے میں یہ اخبار منظر عام پر آیا ہے۔
تو اس حملہ کی ایڈیٹ کی ہوئی ویڈیو کی تشہیر کی گئی اور تینوں اخبارات کی جانب سے حملہ آور (جس کو موقع پر سیکوریٹی پرسنل نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا) کو شہید قرار دیا گیا اور ایک "معصوم" کی جان لینے کا ڈھنڈورا پیٹا گیا۔
بعد میں جب "اصل ویڈیو" سامنے آئی تب سارے شہر کو معلوم ہوا کہ اسی "معصوم" نے آگے بڑھ کر نہتے فلور لیڈر پر اپنے خنجر سے پےدرپے وار کئے اور جان لینے کی کوشش کی جس پر سیکوریٹی کے آدمی نے حملہ آور کو کھینچ کر ہٹانا چاہا مگر مسلسل وار ہوتے دیکھ کر اس نے بالآخر گولی چلا کر حملہ آور کو ہلاک کر دیا۔
یہ پوری حقیقت یوٹیوب کی اس اصل ویڈیو میں دیکھی جا سکتی ہے۔
۔۔۔
اب آئیے حالیہ پاکستانی سانحہ کی طرف۔
پاکستان ، ہندوستان ، سعودی عرب اور یوروپ و امریکہ کے آن لائن اخبارات سے ہمیں بس یہی معلوم ہوا کہ پاکستانی رینجرز نے ایک عام آدمی (17 سالہ معصوم نوجوان سرفراز) کو بےسبب گولی مار کر ہلاک کر دیا !!
اس خبر کو اتنا پھیلایا گیا اور ویڈیو (ایڈٹ کی ہوئی ؟؟) اور تصویر کی اس قدر اشاعت ہوئی کہ عام آدمی میڈیا کے زیر اثر وہی کچھ سمجھنے لگ گیا جو اسے میڈیا نے بتایا اور جتایا۔
اور حسب عادت و روایت پاکستان کی بگڑتی ہوئی لا اینڈ آرڈر صورتحال پر ہر جانب کی صحافت کے مضامین سامنے آنے لگے۔
دبئی میں مقیم خلیج ٹائمز کے نامور صحافی اعجاز ذکا سید کا بھی ایک مضمون اسی ضمن میں عرب نیوز (16/جون/2011) میں شائع ہوا ہے :
A walk in the park in Pakistan
ابھی دو دن قبل فیس بک پر اس سانحے سے متعلق مکمل ویڈیو نظر سے گزری۔ آپ بھی یہاں ملاحظہ فرمائیں ۔۔۔
Conspiracy Revealed Against Pakistan Armed Forces (Rangers) !!!
میں اعجاز صاحب کے دیانتدارانہ صحافتی جذبے ، انسانیت نوازی اور جذباتیت کو جھٹلانا نہیں چاہتا لیکن ۔۔۔۔ یہ بات بھی عجیب لگتی ہے کہ ایک سانحہ (یا ایک دیدہ دانستہ قتل ہی سہی) کی بنا پر کیا ایک پورے ملک ، ایک قوم یا ایک حکومتی ادارے کو نشانِ ملامت بنانا درست ہے؟
اس طرح تو گجرات کے المناک سانحے پر مودی کی "ریاستی دہشت گردی" کے ضمن میں جملہ ہندوستانی پولیس کے "ظالم" ہونے کا بھی جواز نکل آتا ہے۔
میں ایک اور واقعہ اس ضمن میں یاد دلانا چاہوں گا۔
حیدرآباد (دکن) میں مولانا نصیر الدین صاحب کو گجرات پولیس نے دوبارہ گرفتار کیا تھا اور غالباً 2004ء میں آندھرا پردیش ڈائرکٹر جنرل پولیس آفس کے سامنے انہیں ان کی جماعت کے نوجوان کارندوں نے گھیرے میں لے لیا اور گجرات پولیس کے مقابل آ گئے۔ ڈی۔ایس۔پی نے اپنا ریوالور نکال کر وارننگ دی کہ یہ سرکاری معاملہ ہے اور اگر کسی نے مداخلت کی تو وہ گولی چلا دے گا۔ تب سعیدآباد کا ایک نوجوان سامنے آیا اور مولانا کو پولیس کے شکنجے سے چھڑانے کی کوشش کرتے ہوئے بولا کہ : ہمت ہے تو چلاؤ گولی۔
کیا ہوا؟
ڈی۔ایس۔پی نے اسی وقت نوجوان کے سینے پر گولی چلا ڈالی۔ اور ہسپتال کو لے جاتے ہوئے راستے میں وہ نوجوان مجاہد سلیم فوت ہو گیا۔
کون غلط تھا اور کون صحیح ؟ اس کا سوال نہیں۔ بلکہ سوال یہ ہے کہ ۔۔۔۔۔
کیا حکومتی اہلکاروں کی وارننگ کے باوجود بھی عوام احتجاجاً حکم نہ مانیں تو پولیس کو کوئی ایکشن نہیں لینا چاہئے؟
یہ درست ہے کہ فرائض کی مداخلت میں عام آدمی کو گولی مار دینے کا حکم نہیں دی جاتا۔ لیکن پولیس کے ایک آدمی یا ایک گروپ کی حرکت کیا اس بات کا جواز بنتی ہے کہ پورے ہی نظام کو تنقید کا نشانہ بنا دیا جائے؟
پولیس یا فوج یا دیگر حساس ادارے اگر اپنے فرائض کی تکمیل میں انسانی جانوں کا خیال کئے بغیر سختی برتتے ہیں تو کیا یہ خلاف انسانیت عمل کہلائے گا؟
اگر فسادات کے دوران کوئی اعلیٰ حکومتی عہدیدار "شوٹ آن سائیٹ" کا حکم جاری کرے تو کیا وہ حکم انسانیت کے دائرے سے باہر قرار دیا جائے گا؟
یہ بالکل درست ہے کہ اس وقت پاکستان کی مجموعی صورتحال انتہائی نازک ہے ۔۔۔ لیکن ، پاکستانی رینجرز کی اس کاروائی پر ہمارے سامنے فی الوقت میڈیا کا صرف ایک رخ ہے ، ویسے ہی جیسا کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت پر مغربی میڈیا کا شور شرابہ ہوا تھا ۔۔۔۔
اور ایک ہی رخ کے سہارے "انسانیت نوازی" کے نام پر کسی کو مطعون کرنا قابل تعریف بات بہرحال نہیں ہو سکتی۔ اور نہ ہی یہ قرین انصاف ہے کہ پاکستانی رینجرز کے اس عمل کو اسرائیل اور امریکہ کی دہشت گردی کے مماثل قرار دیا جائے۔
Author Details
Hyderabadi
حیدر آبادی صاحب آپ اتنی دور بیٹھ کر اپنے قیاس دوڑا رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ رینجرز کراچی میں نوے کی دہائ میں آء جب ایک سیاسی جماعت کو سبق سکھآنے کی جدو جہد شرع کی۔ اپنے اس دور میں انہیں یہاں کھلی آزادی تھی جو دل چاہے کریں۔ اس وقت ٹیکنالوجی اتنی میسر نہ تھی۔ اب نہیں اس سارے ظلم کو کرنے کی عادت ہو گئ ہے۔ سرعام لوگونں کے سامنے ایجنسیز کے لوگوں کا عام آدمی کو مارنا خوئ نئ بات نہیں۔ اس دفعہ یہ ہوا کہ ایک ویڈیو میسر آگئ۔
جواب دیںحذف کریںکسی بھی چوری چکاری کے ملزم کو سر عام گولی نہیں ماری جا سکتی اگر وہ پولیس کے قابو میں آگیا ہے۔ یہاں تو یہ ثآبت ہی نہیں ہو سکا کہ نوجوان کسی ایسے واقعے میں ملوث تھا۔
یہ ممکن ہے کہ رینجرز والے اسکی صحیح لسانی پہچان نہ کر پائے ہوں۔ یا یہ کہ کسی نے ان رینجرز والوں کو اکسا کر اس واقعے کو اس نہج تک پہنچایا ہو تاکہ انکی سفاکی سامنے آ سکے۔ یا اسے استعمال کیا جا سکے۔ ہر صورت میں رینجرز کی نااہلی اس میں شامل ہے۔
کراچی لسانی اعتبار سے ایک حساس شہر ہے۔ وجہ اسکی یہ ہے کہ یہاں موجود بیشتر لسانی طبقات یہاں سے جذباتی وابستگی نہیں رکھتے۔ وہ جیسے ہی اس شہر میں داخل ہوتے ہیں فوری طور پہ اپنی لسانی وابستگی کے سیاسی یا غیر سیاسی عناصر کو تلاش کرتے ہیں۔ اور انکے مطابق اپنے آپکو لے جاتے ہیں۔ اس سے رینجرز یا دیگر ایجنسیز ماوراء نہیں ہیں۔
چنانچہ اس واقعے کے فوراً بعد جب ایک دفعہ پھر کراچی میں رینجرز کے اختیارات کا مسئلہ کھڑا ہوا تو کراچی میں لسانی فادات کی نئ لہر کھڑی ہوئ اور ٹارگٹ کلنگ میں ایک دفعہ پھر درجنوں لوگ مارے گئے۔
یوں اپنی جگہ یہ ایک اہم سوال ہے کہ کراچی میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ میں ایجنسیز شامل ہیں۔ کیونکہ اس بہ انہیں یہاں رکنے کا جواز ملتا ہے۔
وہ یہاں کیوں رکنا چاہتے ہیں ؟ یہ سوال آپ پوچھ سکتے ہیں۔ اسکا جواب آسان ہے۔ پیسے کے لئے، طاقت اور اختیار کے لئے۔ کہیں ایسا نہ ہو پورا شہر کسی ایک طاقت کے پاس چلا جائے۔
اک آدھ ویڈیو سامنے آگئی، اور وہ جو بغیر ویڈیو کے قہر ڈھاتے ہیں ـ میرا خیال ہے وہاں آرمی حکومت ہے جو چاہے کرے ـ ٩٠ کے بعد سے پاکستانی تیزی کے ساتھ بیرون ملک فرار ہو رہے ہیں انہیں اپنے ہی ملک میں جان کا خطرہ ہے ـ فرانس اور دبئی میں کچھ پاکستانیوں نے خود اپنی زبانی مجھے بتایا بھی کہ وہ واپس اپنے ملک پاکستان جانا پسند نہیں کرتے ـ یہاں میں عراقیوں کی تعریف کروں کہ قدم قدم پر انہیں اپنی جان و مال کا خطرہ ہے یہ جانتے ہوئے بھی اپنے ملک سے بے انتہا محبت کرتے ہیں ـ اکبر الدین اویسی پر حملہ میری نظر میں سیاسی ڈرامہ ہے ـ
جواب دیںحذف کریںارے حضور یہ جو ویڈیو آپ نے لگائی ہے اس نے تو اسٹار پلس کے ڈراموں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ قتل کو جواز دینے کی کیا بچکانہ کوشش ہے۔
جواب دیںحذف کریںمقتول پر رینجرز کے جوان سے رائفل چھینے کی کوشش کا الزام۔ اب پتہ چلا کہ ایسے لوگ بھی ہیں جو یہ سوچتے ہیں کہ ایک مضبوط رینجرز کا سپاہی جس کی رائفل پر گرفت بھی مضبوط ہے سے نوجوان صرف نال پکڑ کر اسے چھینے کی کوشش کررہا ہے۔ جبکہ نال کو ہاتھ لگانے سے پہلے ہی دوسرا سپاہی چیخ رہا ہے کہ مار دے اسے۔ انتہائی بچکانہ بلکہ بیوقوفانہ سوچ ہے۔ اور انہیں بیقصور ثابت کرنے کی بھونڈی کوشش۔
دوسری طرف آپا جی نے حسب سابق وہی لسانیت کا مذموم پروپگینڈے میں مصروف جو انکا خاصہ ہے۔ آپا جی یہ رینجرز آپکی اس معصوم سیاسی جماعت المعروف فاشسٹ مافیا کو سبق سکھانے آئے تھے تو پچھے 11 سالوں سے وفاق اور سندھ حکومت کے مزے لوٹنے والے ان معصوموں نے انہیں شہر سے نکالا کیوں نہیں؟؟؟
خیر اس واقعہ کی ایک پروفیشنل ویڈیو کیمرے سے نہایت قریب سے فلم بندی پر یقینا تحفظات کا اظہار کیا جاسکتا ہے جو کئی کنسپریسی تھیوریز کا موجب بن سکتا ہے۔۔۔
پاکستان کی فوج کو بدنام کرنے کی کوشش ہے
جواب دیںحذف کریںیہ بات تو میڈیا پر بھی آچکی ہے کہ بڑے بڑے کرنل کراچی میں تعیناتی کے لیئے سفارشیں کرواتے ہیں!!!!
جواب دیںحذف کریںجل کراچی موج کمائیاں!!!
ہمارے سندھ سے بھی لوگ موجیں کرنے کراچی آتے ہیں،پھر یہاں کی زمینیں ریوڑیوں کے حساب سے بٹتی ہیں،
عنیقہ نے جوکچھ لکھا ہے سچ لکھا ہے،
جہاں لسانیت ہی لسانیت ہو وہاں آپا جی بے چاری تو وہی کہہ رہی ہیں جو سچ ہے،
کم عقلوں کو یہ بات سمجھ نہیں آتی، کہ بڑی بڑی سیاسی جماعتیں ان ایجینسیوں کےمظالم پر کچھ کر نہ سکیں،لیڈر مار دیئے گئے،جلا وطن کردیئے گئے،
تو ایم کیو ایم کی کیا مجال کہ مگر مچھ سے لڑ سکے
وہ تو مدافعتی جنگ لڑ رہے ہیں!!!!!
ان ایجینسیوں نے سب سے زیادہ زہریلا پروپگینڈہ بھی متحدہ کے خلاف کیا اب بھی کررہے ہیں۔
Abdullah
آج عدالت نے سرفراز شاہ پر لگائے تمام الزامات ختم کر دیئے ہیں کیونکہ وہ پولس والا جس نے اسے رینجرز کے حوالے کیا تھا اپنے لگائے تمام الزامات سے مکر گیاہے،اور رینجرز پارٹی کے سربراہ پر ناجائز اسلحہ فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا ہے وہی اسلحہ جو سرفراز شاہ کا ظاہر کیا گیا تھا!!!!!!!
جواب دیںحذف کریںبات یہ ہے کہ ایجینسیاں اپنے اختیارات سے تجاوز کرتی رہی ہیں،اور انہیں ایڈوانٹیج دی جاتی رہی ہے، کبھی حب الوطنی کے نام پر کبھی اسلام کے نام پر،
اب وقت آگیا ہے کہ ان کو نکیل ڈالی جائے!!!!
Abdullah
ویسے پاکستان ایک معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا،
جواب دیںحذف کریںیہیں سلمان تاثیر کے قاتل کو پھولوں کے ہار پہنائے جاتے ہیں وہ بھی وکلاء کی طرف سے،
یہیں اس قاتل کے لیئے ریلیاں نکالی جاتی ہیں وہ بھی علماء کی طرف سے!!!!
Abdullah
عبداللہ ....تمہیں خدا کا واسطہ ...اس ملعون سلمان تاثیر کو تو اس معاملے سے الگ رکھو. تمہیں مرنے کے بعد خدا کو منہ نہیں دکھانا اور کیا منہ لے کر جاؤ گے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنی بخشش کی سفارش کرنے
جواب دیںحذف کریںجواد بھائی یہ بھی روز محشر سلمان تاثیر کے ساتھ ہی اٹھایا جائے گا ہمراہ پیر صاحب لندن والے کے۔
جواب دیںحذف کریںویسے جب انکا روحانی باپ ہندوستان جاکر پاکستان کے قیام کو غلطی قرار دے سکتا ہے تو ان جیسوں کا مختلف بلاگز پر پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش انہونی نہیں ہے۔۔۔۔۔
ہاں تم دونوں تو اللہ میاں کے یہاں جاکر دیکھ آئے ہو نا کہ کون ملعون ہے اور کون نہیں!!!!!
جواب دیںحذف کریںAbdullah
مگر سید،
جواب دیںحذف کریںتمیں اویسی کے بارے میں خالی رپورٹاں جیسا پیسٹ کرڈالے لیکن تماری رائے کو گول کرڈالے ـ اس حملے پر تمیں اپنی رائے نئیں دیئے ـ آخر تمیں بھی حیدرآبادیچھ، تو پاشا اس میں تماری رائے کیا ہے ذرا بتاتیں کی؟ کئی کو بولے تو اتحاد المسلمین کے بارے ذرا بڑھا چڑھا کو پیش کرتیں تُمیں کرکو اس واسطے پوچھیا ـ
حیدرآبادی صاحب اس خبر کے بارے ميں کيا خيال ہے؟ اويسی صاحب تو کسی اور طرف اشارہ کررہے ہيں۔ سچ کيا ہے اور اگر آپ صحيح کہہ رہے ہيں تو کيا اويسی صاحب جھوٹ بول رہے ہيں؟
جواب دیںحذف کریںHyderabad: The Ahmadiyya Muslim Jamaat, Hyderabad has taken serious exception to the statement made by the Hyderabad MP, Mr Asaduddin Owaisi, on May 14 at a public meeting at Khilwat that “the Qadianis (Ahmadies) and two editors of Urdu dailies were involved in the conspiracy behind murder attempt on his younger brother, Mr Akbaruddin Owaisi”.
The Jamaat, while condemning the attack on the life of the MLA, refuted the allegations made by the MP and stated that it had no role to play either in paying a sum of Rs 1.5 crore or for planning the assault on the MLA. In the entire history of the Jamaat, it has never indulged in any activity that is illegal or contrary to the law of the land, or any activity that goes against the teachings of Islam.
“We would like to point out that the Jamaat in Hyderabad is under continuous attack by a section of the Ulemas for the last four years making false and malicious allegations against our teachings”, stated Mr Syed Mobasher Ahmad, Ameer Jamaat Ahmadiyya, Hyderabad. (NSS)
http://www.hyderabadcircle.com/hyderabad-news/asaduddin-owaisi-allegations-resented-26512
اہمیت آپا کا مسئلہ یہ ہے کہ انھیں اپنے زہریلے کمنٹمنٹس پہ کسی طرف سے اہمیت نہیں ملتی اور وہ وہ بے چاری جلی بھنی بیٹھی رہتی ہیں کہ کب کوئی واقعہ ہو سب کی ایسی تیسی کردیں۔
جواب دیںحذف کریںوہ بیچاری یہ سمجھتی ہیں کہ انکی "لسانیت" کی وجہ سے کراچی شہر کا نطام چلتا ہے یا رک جاتا ہے۔
کسی نے سچ کہا تھا کہ تعصب انسان کو اندھا کر دیتا ہے۔
شیم شیم پنجابی رینجرز
جواب دیںحذف کریں’خدا کے لیے قوم کی ایسی خدمت بند کرو۔۔۔ وہ دن نہ آنے دیں جیسا ڈھاکہ کی گلیوں میں تمہیں جوتے پڑے۔۔ پلٹن کا میدان مت سجاؤ۔۔تم ملک کے مالک نہیں ہو گالی بن چکے ہو۔۔
شیم شیم پنجابی رینجرز
جواب دیںحذف کریں’خدا کے لیے قوم کی ایسی خدمت بند کرو۔۔۔ وہ دن نہ آنے دیں جیسا ڈھاکہ کی گلیوں میں تمہیں جوتے پڑے۔۔ پلٹن کا میدان مت سجاؤ۔۔تم ملک کے مالک نہیں ہو گالی بن چکے ہو۔۔
السلام علیکم۔ آپ تمام احباب کے تبصروں کا بہت شکریہ۔ گو کہ مجھے سخت حیرت ہے کہ میں نے کہنا کیا چاہا تھا اور آپ سب بات کے رخ کو کدھر پلٹا لے گئے؟
جواب دیںحذف کریںاس تحریر کو لکھنے کا مقصد صرف یہ بتانا تھا کہ میڈیا نے کس طرح اس واقعے کا استحصال کیا ہے اور کس طرح معقول و معتدل مزاج صحافی بھی جذبات میں بہہ کر وہی کچھ لکھ گئے جو مغربی میڈیا چاہتا ہے یعنی پاکستان اور پاکستانی نظام پر طعنہ زنی۔ حالانکہ اس سے بدتر واقعات ہندوستان میں ہوتے رہے ہیں جیسا کہ ابھی حال میں فاربس گنج (بہار) کا بدترین سانحہ جس میں ریاستی پولیس نے احتجاجیوں پر بلاوجہ کی فائرنگ کر کے چار افراد کو ہلاک کر دیا جس میں ایک چھ ماہ کا بچہ اور ایک حاملہ خاتون شامل تھیں۔ پھر بہار سرکار نے دولت کے بل پر اس واقعہ کو میڈیا میں پھیلنے سے تک روک دیا۔
گلوبل ولیج ہونے کے باوجود میڈیا کو جس طرح پیسہ کی بنیاد پر خریدا جاتا ہے ، اس کی طرف میں نے اشارہ کرنے کی کوشش کی تھی مگر افسوس کہ شاید میں اپنی بات کی ترسیل میں ناکام رہا جس کا ثبوت آپ احباب کے مندرجہ بالا تبصرے ہیں۔
"پھر بہار سرکار نے دولت کے بل پر اس واقعہ کو میڈیا میں پھیلنے سے تک روک دیا۔
جواب دیںحذف کریں"
تو بھئی آپ اپنے ہاں ان واقعات کو اٹھائيں، نا يہ کہ دوسرے ممالک ميں جو لوگ ان واقعات کو رکوانے کی کوشش کر رہے ہيں ان کو منع کريں۔ عجيب منطق ہے۔
اصل معاملہ کچھ اور ہے۔ اسلام کے نام پہ بنے ملک کے يہ حالات ديکھ کر آپ کو غير مسلموں کے سامنے شرمندگی ہوتی ہے کہ اتنے غير محفوظ مسلمان تو کسی غير مسلم کے ہاتھ بھی محسوس نہيں کرتے جتنا پاکستان ميں مسلمانوں کے ہاتھ۔
یہ تبصرہ بلاگ کے ایک منتظم کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جواب دیںحذف کریںیہ تبصرہ بلاگ کے ایک منتظم کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جواب دیںحذف کریںاگر آپ کی سبھی باتیں درست مان لی جائیں تو بی ایک بات اس سارے قضئیے میں ظالمانہ ہے۔
جواب دیںحذف کریںاسمیں کوئی شک نہیں کہ رینجر نے اسکی ٹانگ کو نشانہ بنایا اور اسکا اردہ سرفراز کو قتل کرنے کا نہیں تھا۔ اگر ایسا کرنا مقصود ہوتا تو رینجر اسکے سر یا چھاتی کا نشانہ لیتا۔ یا دیگر رینجرز بھی اسے گولی ماردیتے اور اس مظلوم کا قصہ منٹوں میں ختم کر دیتے۔
ایسا نہیں کیا گیا۔ مگر اسے فوری طور پہ اسپتال کیوں نہیں پہنچایا گیا؟ اور واقعے کو جعلی مقابلے کا رنگ کیوں دیا گیا۔
ہر انسانی جان قیمتی ہوتی ہے خواہ وہ کسقدر گناہ گار ہی کیوں نہ ہو۔ سزا دینے کا اختیار صرف قاضی کے پاس ہوتا ہے۔
رینجرز نے اسے کسی بھی وجہ سے گولی ماری اور است اسپتال پہنچانے کا فوری بندوبست کیوں نہیں کیا یا اسکا خون بند کرنے کی کوشش کیوں نہیں کی گئی۔؟
پھر اسے جعلی مقابلہ کیوں قرار دیا؟
کیا رینجرز یہ اندازہ لگانے میں ناکام رہے؟ کہ وہ لڑکا بلیڈنگ کے ہاتھوں ایمولینس کے پہنچے یااسپتال پہنچنے تک مر جائے گا؟
اور کیا لڑکے کے ناگہانی مرجانے سے رینجرز نے تادیبی کاروائی سے بچنے کے لئیے اسے پولیس مقابلے کا رنگ دینے کی جعلی کوشش کی؟
یہ ہیں وہ سوالات جن کا جواب آنا ضروری ہے۔ اور یہ جوابات جج کو انتہائی دیناتداری سے معلوم کرنے چاہئیں۔ تانکہ اس واقعے کی سنگینی کا فیصلہ ہوسکے۔ جو بہر حال سنگین ہے۔
کراچی کے خراب حالات جس میں ایک لسانی جماعت ملوث ہے۔ اس نے کراچی میں حالات اور عوام کو اسقدر متشدد بنا رکھا ہے کہ پچھلے دنوں تک یہ لوگ جسے چاہتے تھے ڈاکو ڈاکو کہہ کر عوام کو کسی کے بی پیچھے لگا دیتے تھے اور ایسے واقعات پہ بھڑکے اور بھنائے ہوئے عوام اس پہ پٹرول ڈال کر اس بدنسیب کو زندہ جلا دیتے تھے۔
اس طرح کے کئی ایک واقعات کراچی میں پے درپے ہوئے کہ انسانوں کو ڈاکو کہہ کر زندہ جلا دیا گیا ۔ اور کراچی کی حکومت اسی لسانی جماعت کی تھی ۔ اور صبہ سندھ اور وفاق میں بھی یہ لسانی جماعت "پاور بلینسر" ہونے کی وجہ سے شامل تھی۔ مگر اس لسانی جماعت نے اسے روکنے کے لئیے کچھ نہیں کیا۔ جس سے لوگوں کو ایسی کاروائیاں کرنے کی کھلی چھٹی ملی۔
یہ تو جب آکبارات ٹی ویز پہ خبرٰن عام ہوئیں تو وفاقی حکومت کو اس بات کا سخت نوٹس لینا پڑا۔
اسلئیے تششد کو اس جماعت نے کراچی کا لازم ملزوم بنا ڈالا ہے۔
آپ کو شاید کراچی کے اصل حالات معلوم نہیں ۔ وہاں یہ اس لسانی جماعت نے خود جن کی رہنمائی کی یہ جماعت دعواہ کرتی ہے انکے بھی حالات اجرین کر رکھے ہیں۔ یہ دعاوہ تو سیاست کا کرتے ہیں مگر انکا طریقہ کار مافیا اسٹائل ہے۔
انہوں نے کراچی کے اپنے ہی مظلوم لوگوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
مگر کب تک؟
سب سے پہلے تو جب آپ نے اس کا ایک گھٹیا تبصرہ حذف کیا تو دوسرا کیوں رہنے دیا جس میں اس نے عنیقہ پر لسانیت کا جھوٹا الزام لگایا ہے اسے بھی مٹا دینا چاہیئے!
جواب دیںحذف کریںجہاں موقع ملتا ہے اپنا جھوٹا راگ الاپنا شروع کردیتا ہے،
دوسرے اس ایجینسیوں کے چمچے کی سوچ بس یہیں پر گھومتی رہتی ہے کہ کسی طرح اپنوں کے کرتوت ان کے سر پر منڈھ دیئے جائیں جو سخت ناپسند ہیں،
تاکہ اپنے گند پر پر دہ پڑا رہے!!!!
قانون نافذ کرنے والے اداروں میں اس کے اپنے بھائی بند بھرے ہوئے ہیں،کراچی میں ماورائے عدالت قتل کرنے والے اور ڈاکوؤں سے جن کے تعلقات سب کے علم میں ہیں،یہی مجرموں کے پشت پناہ بھی ہوتے ہیں اور پکڑے جانے پر یہی انہیں عدالتوں میں پہنچنے سے پہلے مار بھی ڈالتے ہیں تاکہ ان کی غلاظتیں کسی کو نظر نہ آسکیں،
ایم کیو ایم سے اسے اور اس کے چاچے ماموں کو اسی نفرت ہے کہ وہ ان کے کارنامے منظر عام پر لاتے رہتے ہیں، کراچی والے بھی اسی لیئے برے لگتے ہیں کہ وہ ان کے چاہنے والوں کو ووٹ نہیں ڈالتے،
ان ہی ایجینسیوں نے پاکستان اور پاکستان سے باہر جتنا زہریلا پروپگینڈہ ایم کیو ایم کے خلاف کیا ہے کسی اور سیاسی جماعت کے لیئے نہیں کیا گیا ،حالانکہ اس کا نمبر پیپلز پارٹی اور نونو لیگ کے بعد آتا ہے ،نسبتا ایک چھوٹی جماعت سے یہ گندے لوگ کیوں خوفزدہ ہیں،
کہ وہ عوام کی حکمرانی کی بات کرتی ہے،اور نہ صرف بات کرتی ہے بلکہ عملا بھی ان جاگیر داروں اور ایجینسیوں کے پروردہ کے برابر میں انہیں لابٹھایا ہے،
جھوٹے کرپشن کے دہشت گردی کے کتنے ہی الزامات اس پارٹی پر لگائے گئے مگر آج تک ایک بھی عدالتوں میں ثابت نہ کیا جاسکا!!!!!
بلکہ جنہوں نے الزام لگائے تھے وہ خود گندے اور کرپٹ نکلے!
کراچی کے لوگ ظلم کا شکار ہیں مگر ان ہی لوگوں کے، جلد ہی ان ظالموں سے چھٹکارا حاصل کریں گے اور پورے پاکستان کو بھی ان سے چھٹکارا دلائیں گے انشاء اللہ!
Abdullah
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/06/110615_pak_cia_agents_swoop_rh.shtml
جواب دیںحذف کریںیہ لنک دیکھیئے اور اس میں اس پیراگراف پر غور کیجیئے،
امریکی ایجنٹس کی دوسری کیٹیگری جن کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے، پاکستانی سرکاری اداروں اور سکیورٹی فورسز میں شامل افراد کی ہے۔ ذرائع دعویٰ کرتے ہیں کہ اس کیٹگری میں بھی متعدد افراد زیر تفتیش ہیں۔ ان میں فوج اور آئی ایس آئی کے علاوہ قبائلی علاقوں میں تعینات بعض نیم فوجی اور سویلین حکام بھی شامل ہیں۔ ان میں سے بعض افراد کے کورٹ مارشل کی تیاری بھی کی جا رہی ہے۔
اور یہ یاد رکھیئے گا کہ ان کی اکثریت کا تعلق صوبہ پنجاب اور اس کے بعد سرحد سے ہوتا ہے!!!!!
پتہ نہیں اور کتنا اور کب تک جھوٹ بولے گا یہ شخص؟؟؟؟
Abdullah
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/06/110620_pak_iilegal_weapons_ra.shtml
جواب دیںحذف کریںایک اور لنک دیکھ لیجیئے،
اس کاروبار میں بھی ان ہی دونوں قوموں کے افراد ملوث ہیں،جو قانون نافذکرنے والے اداروں کا نقاب اوڑھ کر اپنے مذموم کاروبارکو کامیاب بناتے ہیں!!!!!
غیر سرکاری تنظیم کیمپ کے سربراہ نوید احمد شنواری نے کہا ’پاکستان میں غیر قانونی اسلحہ کا سب بڑا ذریعہ افغانستان ہے، ملک میں کلاشنکوف کلچر کی وجہ افغان لڑائی ہے۔ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ درہ آدم خیل، بلوچستان اور پنچاب کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں بھی غیر قانونی طور پر ہتھیار تیار کیے جاتے ہیں، اس کے علاوہ کشمیر کے جہاد کے نتیجے میں بھی پاکستان میں غیر قانونی اسلحہ پھیلا۔‘
پاکستان میں غیر قانونی اسلحہ کا سب بڑا ذریعہ افغانستان ہے، ملک میں کلاشنکوف کلچر کی وجہ افغان لڑائی ہے۔ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ درہ آدم خیل، بلوچستان اور پنچاب کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں بھی غیر قانونی طور پر ہتھیار تیار کیے جاتے ہیں، اس کے علاوہ کشمیر کے جہاد کے نتیجے میں بھی پاکستان میں غیر قانونی اسلحہ پھیلا۔
نوید احمد شنواری
سلامتی کے امور کے تجزیہ نگار ریٹائرڈ بریگیڈیر محمد سعد کہتے ہیں کہ دیگر اسباب کے ساتھ اس کی ذمہ داری ریاستی پالیسیوں پر بھی عائد ہوتی ہے۔
’انیس سو سینتالیس میں برصغیر کی تقسیم اور پاکستان کے قیام کے وقت ہم ہندوستان کے مقابلے میں روایتی ہتھیاروں میں کمزور تھے۔ اس وقت سے ہی ہم نے اسلام کا غلط استعمال کیا۔ پاکستان کو سکیورٹی سٹیٹ بنا دیا جس میں ہتھیار اور جنگجو کلچر کو فروغ دیا۔‘
Abdullah