حیاتِ انسانی کا بہترین نمونہ - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2010/05/31

حیاتِ انسانی کا بہترین نمونہ

یونیورسٹی آف میسور کے تحت قائم کردہ گورنمنٹ ویمنس کالج ، مانڈیا (کرناٹک) کے سابق ہیڈ آف فلاسفی ڈپارٹمنٹ پروفیسر کے۔ایس۔راما کرشنا راؤ اپنے ایک کتابچہ بعنوان "محمد - اسلام کے پیغمبر" میں حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو "حیاتِ انسانی کا بہترین نمونہ" کے نمایاں ترین خطاب سے نوازتے ہوئے لکھتے ہیں ۔۔۔۔
تاریخ گواہ ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے تمام معاصرین خواہ وہ دوست ہوں یا دشمن ، زندگی کے ہر شعبے اور انسانی سرگرمیوں کے ہر میدان میں پیغمبرِ اسلام (صلی اللہ علیہ وسلم) کی اعلیٰ خوبیوں ، ان کی بےداغ ایمانداری ، اخلاقی اوصاف ، بےپناہ خلوص اور شبہے سے بالاتر امانت و دیانت کے معترف تھے۔
یہاں تک کہ یہودی اور وہ لوگ جو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی دعوت پر ایمان نہیں لائے تھے ، ذاتی معاملات میں آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو ثالث بناتے تھے کیونکہ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی غیرجانبداری پر کامل یقین رکھتے تھے۔ حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے پیش کردہ دین کو قبول نہ کرنے والے بھی کہتے تھے :
"اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ! ہم تمہیں جھوٹا نہیں کہتے لیکن ہم اس کا انکار کرتے ہیں جس نے تم پر کتاب اتاری اور تمہیں رسول بنا کر بھیجا۔"
وہ سمجھتے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) پر کسی جن یا بھوت کا اثر ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو اس اثر سے چھڑانے کے لئے وہ تشدد پر آمادہ ہو گئے تھے۔ لیکن ان کے بہترین انسانوں نے دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) ایک انوکھی بصیرت کے مالک ہیں اور پھر وہ اس بصیرت کو حاصل کرنے کے لئے دوڑ پڑے۔
حوالہ :
محمد - اسلام کے پیغمبر ۔ مصنف : کے۔ایس۔راما کرشنا راؤ ، ص:17
Historical records show that all contemporaries of Muhammed, both friends and foes, acknowledged the sterling qualities, the spotless honesty, the noble virtues, the absolute sincerity and the absolute trustworthiness of the apostle of Islam in all walks of life and in every sphere of human activity. Even the Jews and those who did not believe in his message accepted him as arbitrator in their personal disputes on account of his scrupulous impartiality. Even those who did not believe in his message were forced to say, "O Muhammed we do not call you a liar, but we deny Him who has given you a Book and inspired you with a Message." They thought he was one possessed. They tried violence to cure him. But the best of them saw that a new light had dawned on him and they hastened to seek that enlightenment.
Ref.:
Mohammed The Prophet , by: Prof. K.S Ramakrishna Rao

4 تبصرے:

  1. ایک فلسفہ کے پروفیسر کے الفاظ ھیں-- دل نے کہا-- اور ادھر دل سے درود کے الفاظ نکلے-- سید صاحب کا شکریہ

    جواب دیںحذف کریں
  2. صلی اللہ علیہ وسلم،
    بے شک حق چھانے کے لیئے اور باطل مٹ جانے کے لیئے ہے!

    جواب دیںحذف کریں
  3. اصل ،مسئلہ ہم مسلمانوں کے سدھرنے کا ہے جب ہم اپنے اندر ہی ڈسکریمینیشن کرتے ہیں تو دوسروں کو کیا سبق دیں گے الٹا نبی پاک کے نام پر دھبہ بن جاتے ہیں!

    جواب دیںحذف کریں