کیفی اعظمی ہمیشہ زبانی شاعری سناتے تھے۔ انہوں نے لکھی ہوئی شاعری کبھی نہیں سنائی۔
ایک مرتبہ جب وہ مشاعرہ پڑھنے لگے تو سامعین سے کہا :
"میں نے تمام عمر زبانی مشاعرے پڑھے ہیں مگر آج جو کچھ میں نے سنانا ہے وہ لکھ کر لایا ہوں تاکہ آپ لوگ جان لیں کہ میں اَن پڑھ نہیں ہوں بلکہ پڑھا لکھا آدمی ہوں"۔
قتیل شفائی بھی وہاں موجود تھے ، بولے :
"حضرات ! کیفی صاحب کے ہاتھ میں جو کاغذ ہے وہ کورا ہے"۔
مجمع تو ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہو گیا مگر ہنسی تھمتے ہی کیفی صاحب بول اٹھے :
"سامعین ! آج معلوم ہوا ہے کہ قتیل بھی اَن پڑھ ہے۔ لکھے ہوئے کو کورا کہہ رہا ہے" !!!
Author Details
Hyderabadi
اس پائے کے شاعر اب کہاں
جواب دیںحذف کریںبہت خوب :)
جواب دیںحذف کریںبہت خوب ادبی لطائف کے کی انتخابات ہیں بلخصوص کے یل نارنگ ساقی کی کتب
جواب دیںحذف کریںایک دور تھا جب مجاز مرحوم کے لطیفے اتنے مشہور تھے کی مجازیفے کے نام سے شایع ہوا کرتے تھے
خیر
آپ خفا تو نہیں ہیں
اگر ہیں تو معافی طلب کرتا ہوں.
یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جواب دیںحذف کریںrather.......khwaastgaar hun...:)
جواب دیںحذف کریںشکریہ عدنان بھائی۔
جواب دیںحذف کریںویسے میں نے نارنگ ساقی کی وہ کتاب اب تک دیکھی نہیں ہے۔ اگلی چھٹی پر ضرور خریدوں گا۔
یہ لطیفہ روزنامہ اعتماد کے ادبی ایڈیشن میں نظر سے گزرا تھا۔
واہ جناب بہت خوب۔ ادبی لطیفہ پڑھ کے مزا آگیا
جواب دیںحذف کریں