آنجہانی بزرگ سیاستداں کے لئے ایک مشہور مصرعہ کچھ یوں کہا جا سکتا ہے کہ :
۔۔۔ عجب آزاد مرد تھا !!
آنجہانی کمیونسٹ قائد کی کچھ منفرد خصوصیات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
* 26 سال کی عمر میں انگلستان سے قانون کی تعلیم کی تکمیل کے بعد مڈل ٹیمپل کے بیرسٹر کہلائے۔
* 1952ء سے 1996ء تک مسلسل گیارہ مرتبہ ریاست مغربی بنگال کی قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوتے رہے۔
* 23 سال سے زائد عرصے تک ریاست مغربی بنگال کی قیادت کرتے ہوئے وزارت اعلٰی کے عہدے پر جون 1977ء سے نومبر 2000ء تک قائم رہے۔
* 1964ء میں ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی کی تقسیم کے بعد کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسٹ) کے اولین 9 رکنی پولٹ بیورو (نورتن) کے ممبر منتخب کئے گئے۔
* مارکسٹ کمیونسٹ پارٹی کے ہفتہ وار آرگن پیپلز ڈیموکریسی کے سب سے پہلے اور فعال مدیر رہے۔
* 1984ء میں اندرا گاندھی کے انتقال اور 1992ء میں بابری مسجد کی شہادت کے بعد پھوٹ پڑنے والے فسادات اور ہنگاموں سے اپنی ریاست کو مکمل بچائے رکھا۔
* 1996ء میں متحدہ محاذ کی ہندوستان گیر انتخابات میں کامیابی کے بعد محاذ کے صدر کی حیثیت سے جب وزیراعظم ہندوستان کے لئے ان کا انتخاب ہونے جا رہا تھا تب مارکسٹ کمیونسٹ پارٹی کے حکومت میں حصہ نہ لینے کے فیصلہ پر انہوں نے متفقہ وزیراعظم کی پیشکش سے خود کو الگ کر لیا تھا۔
* ہندوستان کے متعدد وزرائے اعظم نے قومی سیاسی معاملات اور مسائل پر ان سے مشاورت کی اور ان کی مدبرانہ اور مستحکم اقدار پر مبنی رائے کو مقدم جانا جبکہ ہند کے کسی بھی کمیونسٹ قائد کو ایسا مرتبہ حاصل نہیں ہوا۔
* ان کی وصیت کے مطابق بعد از وفات ان کی آنکھیں ، سسرت آئی فاؤنڈیشن اینڈ ریسرچ سنٹر کو اور جسم ، انسٹی ٹیوٹ آف پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (SSKM ہسپتال) کو بطور ریسرچ عطیہ کر دیا جائے گا۔
***
جیوتی باسو کی سیاسی سوانح حیات
MEMORIES: The Ones That Have Lasted
مطبوعہ : جنوری 1998ءانگریزی کتاب (354 صفحات) پ-ڈ-ف فائل (حجم : قریب ایک میگا بائٹس) کی شکل میں یہاں سے ڈاؤن لوڈ کریں۔
بشکریہ : جیوتی باسو ویب سائیٹ
اخبار میں یہ خبر اگلے دن شائع ہوئ لیکن ایکدن پہلے کسی نے مجھے موبائل پہ انکےانتقال کے بارے میں اطلاع دی تو میں حیران رہ گئ۔ مجھے تو نہیں معلوم تھا کہ یہ صاحب کون ہیں۔لیکن اس ایس ایم ایس میں انکے متعلق یہ علم بھی دیا ہوا تھا۔ پھر بھی میں نے گھر میں حیرانی کا اظہار کیا کہ مجھے کسی کمیونسٹ لیڈر کے بارے میں کیوں مطلع کیا کسی نے۔ اب یہ سب پڑھ کر خیال آیا کہ انکے اور میرے درمیان ایک قدر مشترک ہے اور وہ بعد از موت آنکھیں عطیہ کرنے کی۔
جواب دیںحذف کریں