واقعۂ معراج کس رات ؟! - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2009/07/20

واقعۂ معراج کس رات ؟!

علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں :
واقعۂ معراج کس مہینے یا کس عشرے یا کس متعین دن میں پیش آیا دلائل صحیحہ کی روشنی میں اس کی تعیین نہیں کی جاسکتی ۔ اس سلسلے میں اقوال کی نقل مختلف اور منقطع ہے جس کی بنیاد پر کوئی حتمی نتیجہ نہیں نکالا جا سکتا۔
صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہم اللہ واقعۂ معراج کی تعیین میں کوئی مسئلہ قابل توجہ معاملہ نہیں خیال فرماتے تھے نہ اس کا تذکرہ فرماتے کہ کس شب یہ واقعہ پیش آیا۔ اسی لئے کون سی شب تھی اس کی تعیین نہ ہو سکی ۔
(بحوالہ : زاد لمعاد لابن قیم ، ص:157)

البتہ یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو مکی زندگی کے آخری حصہ میں یہ خاص مشاہدہ کرایا گیا تھا جس میں ہمارے لئے سیکھنے اور عمل کرنے کے بہت سے پہلو ہیں۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے :
پاک ہے وہ جو لے گیا ایک رات اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک جس کے ماحول کو اس نے برکت دی تاکہ اسے اپنی کچھ نشانیوں کا مشاہدہ کرائے۔ حقیقت میں وہی ہے سب کچھ سننے اور دیکھنے والا۔
سورہ الاسراء ، آیت:1

اس آیت میں جس واقعے کی طرف اشارہ ہے وہ "اسراء" کے نام سے مشہور ہے۔
اسراء کے لفظی معنی ہیں : رات کو سفر کرنا ، رات کو چلنا
یہ وہی سفر ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو جسم اور روح سمیت مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک معجزاتی طور پر لے جایا گیا۔ فرشتوں کی ہمنشینی کا یہ سفر اس زمانے کے حالات ، اسبابِ سفر اور فاصلے کی طوالت کی وجہ سے انسانی عقل و سمجھ سے بالاتر ہے لیکن جیسا کہ آیت میں واضح کیا گیا ہے "پاک ہے وہ جو لے گیا اپنے بندے کو" ۔۔۔ تو جس ذات میں کمال قدرت ہو وہ سب کچھ کر سکتا ہے !

2 تبصرے:

  1. kis raat ki tahqeeq mein sirf aik qool aur woh bhie abn tamiah ka.
    it is biased post.

    جواب دیںحذف کریں
  2. کنفیوز صاحب
    اگر آپ کی نظر میں شب معراج کی تحقیق میں کوئی صحیح روایت ہو تو ضرور یپش فرمائیں۔

    جواب دیںحذف کریں