انا للہ وانا الیہ راجعون
جناب یوسف ناظم ، 18/نومبر/1918ء کو جالنہ (مرہٹواڑہ) میں پیدا ہوئے تھے۔ جامعہ عثمانیہ سے ایم-اے کی تکمیل کے بعد حیدرآباد ہی میں مترجم کی حیثیت سے سرکاری ملازمت کا آغاز کیا تھا۔ ریاستوں کی تنظیمِ جدید کے بعد آپ کی خدمات مہارشٹرا کو منتقل کر دی گئی تھیں۔ دسمبر 1976ء میں بحیثیت اسسٹنٹ کمشنر لیبر ، سرکاری ملازمت سے وظیفہ پر آپ سبکدوش ہوئے۔
1944ء سے آپ کی مزاح نگاری کی شروعات ہوئی۔ کالم نگاری ، تبصرہ نگاری ، ادارت اور تالیف بھی ان کی ادبی خدمات میں شامل ہیں۔ طنز و مزاح کا مشہور ماہنامہ شگوفہ (حیدرآباد) میں آپ کی تخلیقات پابندی سے شائع ہوا کرتی رہیں۔ جون 2004ء میں شگوفہ کا "یوسف ناظم نمبر" شائع ہو چکا ہے۔ روزنامہ انقلاب ممبئی ، روزنامہ اردوٹائمز ممبئی اور ہفتہ وار بلٹز ممبئی کے لئے بھی وہ پابندی سے کالم لکھتے رہے۔
یوسف ناظم ہندوستان کے مزاح نگاروں میں بلند اور منفرد مقام رکھتے تھے۔ آپ کی ایک انفرادیت جملوں کے درمیان قوسین () کا استعمال رہا ہے۔
یوسف ناظم صاحبِ طرز نثرنگار بھی سمجھے جاتے تھے۔ آپ نے کم و بیش تیس (30) کتابیں بطور یادگار چھوڑی ہیں۔
مزاحیہ مضامین کے مجموعوں میں یہ کتب شامل ہیں :
کیف و کم ، فٹ نوٹ ، دیواریے ، زیرغور ، فقط ، البتہ ، بالکلیات ، فی الحال ، فی الفور ، فی الحقیقت ، فی زمانہ ، فی البدیہہ ، من جملہ ، ورنہ ۔۔۔۔۔۔ وغیرہ
خاکوں پر مشتمل کتب :
سائے ہمسائے ، ذکرِ خیر ، علیک سلیک
ادب اطفال پر مبنی کتب :
پلک نہ مارو ، الف سے ی تک ، مرغی کی چار ٹانگیں ، گاندھی جی ساؤتھ افریقہ میں ، بکرے کی تعریف میں
شاعری میں :
ارمغان سنسکرت (بھرتری ہری کی شاعری کا منظوم اردو ترجمہ)
یوسف ناظم مہارشٹرا انجمن ترقی اردو ہند اور ادارہ زندہ دلانِ بمبئی کے صدر تھے۔ ان کی بیشتر تصانیف کو ملک کی تمام اردو اکیڈیمیوں سے مختلف انعامات مل چکے ہیں۔ علاوہ ازیں انہیں اِن اعزازات سے بھی نوازا گیا ہے :
1984ء میں غالب ایوارڈ
1989ء میں حکومت مہارشٹرا کا ریاستی ایوارڈ
1992ء میں ہریانہ اردو اکیڈمی کا مہندر سنگھ بیدی ایوارڈ
1999ء میں مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کا ادبی ایوارڈ
مقابلۂ حسن - از: یوسف ناظم
اللہ تعالٰی مرھوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے
جواب دیںحذف کریںبڑے ناموں کی جگہ بہت مشکل سے پر ہوتی ہے
انا للہ و انا الیہ راجعون
جواب دیںحذف کریںاللہ تعالیٰ انکی مغفرت فرمائیں اور جنت الفردوس میں جگہ دیں۔
ڈفر صاحب اور محمد وارث صاحب
جواب دیںحذف کریںاللہ آپ کی دعاؤں کو قبول فرمائے، آمین۔