آوارہ ۔۔۔ ناکارہ - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2009/06/01

آوارہ ۔۔۔ ناکارہ

ناکارہ ۔۔۔ ایک نکھٹو شوہر کی فریاد آوارہ
پیروڈی : ڈاکٹر حلیمہ فردوس مجاز لکھنؤی
-- --
شہر کے فٹ پاتھ پر ناشاد و ناکارہ پھروں شہر کی رات اور میں ناشاد و ناکارہ پھروں
چیختی ، چنگھاڑتی سڑکوں پہ آوارہ پھروں جگمگاتی جاگتی سڑکوں پہ آوارہ پھروں
تیری بستی میں اے جاناں در بہ در مارا پھروں غیر کی بستی ہے کب تلک دربدر مارا پھروں
میری جانم کیا کروں ، اے پیاری جانم کیا کروں اے غمِ دل کیا کروں اے وحشتِ دل کیا کروں
- -
چلچلاتی دھوپ اور کوؤں کا منڈلاتا یہ جال یہ رُو پھیلی چھاؤں یہ آکاش پر تاروں کا جال
جیسے ساسو کا تصور جیسے سالی کا خیال جیسے صُوفی کا تصوّر جیسے عاشق کا خیال
آہ دیکھو کردیا کیا آپ کے اباّ نے حال آہ لیکن کون جانے کون سمجھے جی کا حال
میری جانم کیا کروں ، اے پیاری جانم کیا کروں اے غمِ دل کیا کروں اے وحشتِ دل کیا کروں
- -
میں ہوں اک داماد بھولا گھر سے نکلا جس گھڑی پھر وہ ٹوٹا اک ستارا پھر وہ چھوٹی پھلجھڑی
تنگ آکر کھا نہ لوں میں زہر کی کوئی پُڑی جانے کس کی گود میں آئے یہ موتی کی لڑی
ہوک سی سینے میں اٹھی چوٹ سی دل پر پڑی ہوک سی سینے میں اٹھی چوٹ سی دل پر پڑی
میری جانم کیا کروں ، اے پیاری جانم کیا کروں اے غمِ دل کیا کروں اے وحشتِ دل کیا کروں
- -
جی میں آتا ہے کہ میں سسرے کا سر یہ پھوڑ دوں لے کے ہر چنگیز کے ہاتھوں سے خنجر توڑ دوں
دی ہے جو گھٹیا سی اسکوٹر اسے میں توڑ دوں تاج پر اس کے دمکتا ہے جو پتھر توڑ دوں
کوئی توڑے گا یہ کیوں کر میں ہی بڑھ کر توڑ دوں کوئی توڑے یا نہ توڑے، میں ہی بڑھ کر توڑ دوں
میری جانم کیا کروں ، اے پیاری جانم کیا کروں اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں
- -
ساس اور سسرے کی چنگیزی نظر کے سامنے مُفلسی اور یہ مظاہر ہیں نظر کے سامنے
بے بسی ہے اور خود سوزی نظر کے سامنے سینکڑوں چنگیز و نادر ہیں نظر کے سامنے
پھر عدالت میں ہے وہ موذی نظر ک سامنے سینکڑوں سُلطان و جابر ہیں نظر کے سامنے
میری جانم کیا کروں ، اے پیاری جانم کیا کروں اے غمِ دل کیا کروں اے وحشتِ دل کیا کروں
- -
جی میں آتا ہے میرے یہ بال سر کے نوچ لوں جی میں آتا ہے، یہ مردہ چاند تارے نوچ لوں
اس کنارے نوچ لوں اور اُس کنارے نوچ لوں اس کنارے نوچ لوں اور اُس کنارے نوچ لوں
ایک دو کا ذکر کیا سارے کے سارے نوچ لوں ایک دو کا ذکر کیا ، سارے کے سارے نوچ لوں
میری جانم کیا کروں ، اے پیاری جانم کیا کروں اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں
- -
تھام لوں دامن کسی کا یہ میری عادت نہیں راستے میں رُک کے دَم لے لوں میری عادت نہیں
جان دے دوں میں کسی پہ یہ میری فطرت نہیں لوٹ کر واپس چلا جاؤں ، میری فطرت نہیں
اور کوئی مل جائے تجھ سا یہ میری قسمت نہیں اور کوئی ہم نوا مل جائے یہ قسمت نہیں
میری جانم کیا کروں ، اے پیاری جانم کیا کروں اے غمِ دل کیا کروں اے وحشتِ دل کیا کروں
- -
دل مرا رو رو کے کہتا ہے پری خانے میں چل رات ہنس ہنس کر یہ کہتی ہے کہ مے خانے میں چل
پھر کسی سسٹر سے باتیں کر دواخانے میں چل پھر کسی شہنازِ لالہ رُخ کے کاشانے میں چل
یہ نہیں ممکن نکھٹو تو تو ویرانے میں چل یہ نہیں ممکِن تو پھر اے دوست ویرانے میں چل
میری جانم کیا کروں ، اے پیاری جانم کیا کروں اے غمِ دل کیا کروں اے وحشتِ دل کیا کروں
- -
ہر طرف بکھری ہوئی رنگینیاں ، رعنائیاں ہر طرف بکھری ہوئی ، رنگینیاں ، رعنائیاں
ہر قدم پہ دعوتیں دینے لگیں انگڑائیاں ہر قدم پر عشرتیں لیتی ہوئی انگڑایئاں
بڑھ رہی ہیں بانہیں پھیلاتے ہوئے دلداریاں بڑھ رہی ہیں گود پھیلائے ہوئے رسوایئاں
میری جانم کیا کروں ، اے پیاری جانم کیا کروں اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں
- -
دل میرا پھر سے دھڑک اٹھا ہے آخر کیا کروں دل میں اک شعلہ بھڑک اٹھا ہے آخر کیا کروں
گھر میں اک بلبل چہک اٹھا ہے آخر کیا کروں میرا پیمانہ چھلک اٹھا ہے آخر کیا کروں
میرا ویرانہ مہک اٹھا ہے آخر کیا کروں زخم سینے کا محک اٹھا ہے آخر کیا کروں
میری جانم کیا کروں ، اے پیاری جانم کیا کروں اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

3 تبصرے: