ساحر لدھیانوی بلاشبہ اپنے نام کی مناسبت سے ہندوستانی فلموں کی نغمہ نگاری میں "جادوگر" کا درجہ رکھتے ہیں۔ اپنے کلام کے ذریعے انہوں نے تخیل نگاری میں کئی رنگ و روپ بھرے اور سننے والوں کو بےتحاشا متاثر کیا۔
ہندی فلموں کے لیے ریکارڈ کیا جانے والا ساحر کا پہلا نغمہ تھا :
محبت ترک کی میں نے ، گریباں سی لیا میں نے
زمانے اب تو خوش ہو زہر یہ بھی پی لیا میں نے
مگر پھر بھی سب سے پہلے وہ نغمہ ریلیز ہوا جسے لتا نے گایا تھا یہ رہا :
ٹھنڈی ہوائیں ، لہرا کے آئیں
رُت ہے جواں ، اُن کے یہاں
کیسے بلائیں
ٹھنڈی ہوائیں ۔۔۔۔۔
ساحر کے تعلق سے یہ واقعہ بڑا مشہور ہے کہ جب 1958ء میں انہوں نے فلم "پھر صبح ہوگی" (جو کہ فیودور دوستوسکی {Fyodor Dostoevsky} کے معروف ناول "جرم و سزا" پر مبنی تھی) کے نغمے تخلیق کیے تو یہ شرط بھی رکھی کہ اسی میوزک ڈائرکٹر کو رکھا جانا چاہئے جو اس ناول "جرم و سزا" کو پڑھ چکا ہو۔ راجکپور کی اس فلم میں راجکپور کے چہیتے موسیقار شنکر جئے کشن تھے جنہیں ہٹا کر موسیقار خیام کو لایا گیا۔
اور پھر مکیش کا گایا ہوا یہ نغمہ جو ہٹ ہوا تو وہ ایک تاریخ ہے۔
وہ صبح کبھی تو آئے گی ، وہ صبح کبھی تو آئے گی
اِن کالی صدیوں کے سر سے ، جب رات کا آنچل ڈھلکے گا
جب امبر جھوم کے ناچے گی ، جب دھرتی نغمے گائے گی
وہ صبح کبھی تو آئے گی ۔۔۔۔۔
ساحر اور فلمساز اداکار "گرودت" کا ساتھ بھی بہت یادگار رہا۔
مشہور فِلم سکالر لاورا ملوی نے ’سائٹ اینڈ ساونڈ‘ میگزین میں گرو دت کی فلم’پیاسا‘ کو دُنیا کی دس بہترین فلموں میں شمار کیا ہے۔
پیاسا میں گرو دت نے ایک اُداس شاعر کو مسیحا بنا کر پیش کیا۔ ایک ایسا مسیحا جس کی سماجی موت ہی اُس کی حیات کا سبب بنتی ہے۔ گرو دت نے اِپنی زندگی خود ختم کر کے موت اور آزادی کے رشتے کی اُسی کشمکش کا اِظہار کیا جو اُن کی فلم’پیاسا‘ میں نظر آتی ہے۔
کہا جا سکتا ہے کہ فلم "پیاسا" کا پیاسا خود "ساحر" رہے ہیں کہ اپنی رومانوی زندگی میں وہ ہمیشہ ناکام رہے اور یہی غم ، غمِ دوران بن کر ان کی شاعری سے جھلکتا رہا۔
پیاسا کا یہ گیت یاد کیجئے :
جانے وہ کیسے لوگ تھے جن کے
پیار کو پیار ملا
ہم نے تو جب کلیاں مانگی
کانٹوں کا ہار ملا
فلم "پیاسا" ہی میں معاشرے پر طنز یوں ملاحظہ فرمائیں :
یہ محلوں ، یہ تختوں ، یہ تاجوں کی دنیا
یہ انساں کے دشمن سماجوں کی دنیا
یہ دولت کے بھوکے رواجوں کی دنیا
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے
۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔
ساحر ساری عمر شادی کے بغیر رہے اور 1921ء میں پیدا ہوا یہ جادوگر شاعر 58 سال کی عمر میں ہارٹ اٹیک کے سبب وفات پا گیا۔
Author Details
Hyderabadi
ساحر لدھیانوی جہاں تک مجھے یاد ہے فلم کبھی کبھھی کے گانوں کے بھی لکھاری ہیں۔ اور مجھے اس فلم کے سارے گیت پسند ہیں خاص طور پر "کبھی کبھی"۔
جواب دیںحذف کریںاسی فلم کے گانوں کے لکھنے کا معاوضہ پروڈیوسے سے ساحر لدھیانوی نے ڈاءریکٹر کے معاوضے سے ایک روپیہ زیادہ مانگا تھا
یہ معلومات مجھے میکس چینل سے ملی تھیں :D