ہندوستان کی ریاست بہار ، جس کے متعلق مشہور ہے کہ وہاں کے سرکاری عہدیدار "بےزبانوں کا چارہ" تک ہضم کر لیتے ہیں اور ڈکار بھی نہیں لیتے ۔۔۔۔
اسی بہار کے متعلق ایک تازہ ترین خبر یہاں بیان کی گئی ہے۔
سون پور (بہار) میں ہر سال ماہ نومبر کی چودھویں رات کو ایشیا کے مشہور "میلہ مویشیاں" کا انعقاد ہوتا ہے جو پندرہ تا تیس دنوں تک جاری رہتا ہے۔ اس میلے میں دنیا بھر سے آنے والے تاجروں کا ہجوم ہوتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ یہ روایت چندرگپت موریہ کے زمانے سے چلی آ رہی ہے جب کہ وہ گنگا کے پار ہاتھی اور گھوڑوں کی خریدی کے لئے آیا کرتا تھا۔
حالیہ میلے میں صرف چار عدد "سموسہ" کے لئے دو غیر ملکیوں سے دس ہزار روپے کی خطیر رقم لوٹ لی گئی۔
تفصیل یہ بتائی جاتی ہے کہ دو غیر ملکی ایک فاسٹ فوڈ اسٹال پر گئے جہاں کے سیلز مین کی نظر جب اچانک ان کے پرس میں رکھے ہزار ہزار روپے کے کرنسی نوٹوں پر پڑی تو اس نے اپنی ٹوٹی پھوٹی انگریزی میں اپنی چرب زبانی سے انہیں قائل کیا کہ اس کے ہاں جو سموسے بنائے جاتے ہیں وہ ہندوستان کے اعلٰی اور عمدہ معیار کی جڑی بوٹیوں سے تیار ہوتے ہیں جو صحت کے لئے نہایت بہترین ہوتے ہیں۔
غیرملکیوں نے سیلزمین کی باتوں سے متاثر ہو کر چار سموسے خریدے۔ اور سیلزمین نے ایک سموسہ کی قیمت لگائی : ڈھائی ہزار روپے۔
یعنی چار سموسوں کے جملہ دس ہزار روپے !
غیرملکیوں نے اتنے اونچے دام پر کافی اعتراض کیا مگر سیلزمین کی زبردستی پر بالآخر انہیں رقم ادا کرنا پڑی۔
واپسی میں انہوں نے سب ڈویژنل پولیس آفیسر کمار کے پاس جا کر ساری رام کہانی سناتے ہوئے اپنی شکایت درج کروائی۔ پولیس آفیسر نے فوراً ان کو ساتھ لیا اور اس اسٹال پر جا کر چار سموسوں کی اصل قیمت 10 روپے منہا کرتے ہوئے سیلزمین سے 9,990 کی رقم غیرملکیوں کو واپس دلوائی۔
واقعہ کے بعد اسٹال کا متذکرہ سیلزمین فرار ہو گیا لہذا اس کی گرفتاری عمل میں نہ آ سکی۔
یہ ہے انڈیا میری جان !!!!!
2008/11/25
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
Author Details
Hyderabadi
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں