سی۔این۔این-آئی۔بی۔این کے معروف شو "ڈیولز ایڈوکیٹ (Devil’s Advocate)" میں کرن تھاپر کو انٹرویو دیتے ہوئے مشہور فلمی اداکارہ/ سماجی کارکن / سیاستداں شبانہ اعظمی نے بلاجھجھک اعتراف کیا ہے کہ :
ہندوستانی سیاست میں مسلمانوں کے ساتھ متعصبانہ اور غیر منصفانہ برتاؤ کیا جاتا ہے۔
ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ تعصب برتا جاتا ہے؟
جواب میں انہوں نے کہا کہ :
وہ ممبئی میں ذاتی فلیٹ خریدنے سے اس لئے قاصر ہیں کہ "وہ مسلمان ہیں" اور انہوں نے یہ بھی سنا ہے کہ ایسا ہی مسئلہ سیف علی خان کے ساتھ بھی پیش آیا ہے۔
مقبول اردو شاعر جاوید اختر کی اہلیہ شبانہ اعظمی کا انٹرویو یہاں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر قائد وینکیا نائیڈو نے شبانہ اعظمی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ : یہ تبصرہ نہ صرف اکثریتی طبقہ بلکہ پورے ملک کے خلاف تبصرہ ہے۔
وینکیا نائیڈو نے پُرزور انداز میں کہا کہ :
مسلمان دنیا کے کسی بھی دیگر ملک کی بہ نسبت ہندوستان میں زیادہ محفوظ ہیں۔ مسلمان ہندوستان کے اعلیٰ ترین عہدوں جیسے صدر جمہوریہ ، چیف جسٹس آف انڈیا ، کرکٹ ٹیم کے کپتان ، بالی ووڈ پر خانوں کی حکومت تک پہنچ چکے ہیں۔ دنیا کے کسی بھی دیگر مقام پر اقلیتوں کو اتنی اہمیت نہیں دی گئی جتنی کہ ہندوستان میں دی جاتی ہے۔
وینکیا نائیڈو غالباً حالیہ گجرات فسادات اور آزادی کے بعد ہونے والے اُن تمام فسادات کو بھول گئے ہیں جن میں مسلمانوں کا بےاندازہ جانی مالی نقصان ہوا ہے۔
اگر مسلمان ، ہندوستان میں حقِ خودداریت کے ساتھ زندگی بِتا رہے ہیں تو اس میں ان کا اور ان جیسے سیاست دانوں کا کوئی احسان نہیں ہے بلکہ یہ خود دستورِ ہند کا تیقن ہے جس کے تحت مسلمانوں کو بھی اتنے ہی حقوق حاصل ہیں جتنے دیگر بردرانِ وطن کو۔ نائیڈو کو چاہئے کہ دوسروں کے خیالات پر انگلی اٹھانے سے قبل اپنی پارٹی کی جڑوں میں پیوست تعصب کو دور کریں۔ یہ ہندوستانی مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ان کے حق میں بھی بہتر ہوگا۔
2008/08/18
شبانہ اعظمی : ہندوستانی سیاست میں مسلمانوں کے ساتھ متعصبانہ اور غیر منصفانہ برتاؤ
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
Author Details
Hyderabadi
مسلمان صدر بنیں یا کرکٹ ٹیم کے کپتان، یہ ان کی ذاتی قابلیت کا نتیجہ ہے نہ کہ دوسروں کا احسان۔
جواب دیںحذف کریںاب بہت دیر ہوچکی ہے۔ ہندوستانی مسلمان اتنے بھلکّڑ نہیں ہیں کہ شبانہ اعظمی کی مسلم مخالف بے جا کٹّر مخالفت بھول جائیں۔
اب جب اس کی دال نہیں گل رہی تو مسلمان ہمدرد بن کر انہیں رجھانے کی کوشش کررہی ہے۔