مرحوم کو مرحوم مت کہئے ، مگر ۔۔۔۔ - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2008/02/18

مرحوم کو مرحوم مت کہئے ، مگر ۔۔۔۔

ہمارے ایک دوست نے شیخ بن باز کا ایک فتویٰ یوں بھیجا ہے ‫:

آج کل اخبارات و جرائد میں فوت شدہ لوگوں کی وفات کے کثرت سے اعلانات اور فوت شدگان کے قریبی رشتہ داروں سے کثرت سے اظہارِ تعزیت ہونے لگا ہے۔ تعزیت کرتے ہوئے لوگ فوت شدہ آدمی کے لیے "مغفور" اور "مرحوم" کے الفاظ استعمال کرتے ہیں یا اس طرح کے دیگر الفاظ جیسے : "وہ جنتی ہے"۔
تو جس شخص کو اسلام کے امور و عقائد کا ذرہ بھر بھی علم ہے ، وہ جانتا ہے کہ کسی کا جنتی ہوتا یا نہ ہونا اور مغفور و مرحوم ہونا یا نہ ہونا ان امور میں سے ہے ، جن کو اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔
اہل سنت و الجماعت کا عقیدہ یہ ہے کہ سوائے اس کے ، جس کے لیے قرآن میں نص ہو ، کسی دوسرے کو جنتی یا جہنمی کہنا جائز نہیں ہے۔ مثلاً ، ابولھب کے بارے میں قرآن میں نص ہے کہ وہ جہنمی ہے یا یہ کہ مثلاً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس صحابہ کو جنت کی بشارت دی۔
اس طرح کسی کو "مغفور" یا "مرحوم" کہنا بھی گویا اس کے جنتی ہونے کی شہادت دینا ہے لہذا ان کے بجائے یہ الفاظ استعمال کرنا چاہئیں ‫:
غفر الله له (اللہ اسے معاف فرما دے)۔
رحمة الله (اللہ تعالیٰ اس کے حال پر رحم فرمائے)۔

یا اس طرح کے الفاظ جو میت کے لیے دعا پر مشتمل ہوں۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ وصلی اللہ علی نبینا محمد وآلہ و صحبہ وسلم
بحوالہ ‫:
فتاویٰ اسلامیہ (جلد اوّل) ، کتاب العقائد ، صفحہ:152۔ سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز (رحمۃ اللہ)۔

شیخ بن باز رحمہ اللہ کا فتویٰ سر آنکھوں پر۔ ہمیں یقیناً اس سے اختلاف نہیں ہے۔ لیکن ہم صرف یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اس معاملے میں بلکہ اس ہی طرح کے آپسی معاملات میں شدت پسندی سے کام نہیں لینا چاہئے۔
بےشک "مرحوم" عربی کا لفظ ہے اور اس کے معنی ہیں : بخشا گیا۔ لیکن عربی کے اس لفظ کے علاوہ اور بھی کئی الفاظ اردو زبان میں شامل ہو کر اب اردو کے ہی الفاظ جانے جاتے ہیں۔ اسی لئے فیروز اللغات میں اس لفظ "مرحوم" کے دو معانی بیان کئے گئے ہیں‫:
‫1۔ رحمت کیا گیا ، بخشا گیا ، مغفور ، جنتی
‫2۔ مرا ہوا ، فوت شدہ ، متوفی
اور ہمارے برصغیر کے مسلمان معاشرے میں عموماَ دوسرے معنی مراد لئے جاتے ہیں یعنی "فوت شدہ" کو مرحوم کہا جاتا ہے۔
لہذا ہمیں عام مسلمانوں سے نرمی و حکمت عملی سے نپٹنا چاہئے۔ شدت کے ساتھ "مرحوم" لفظ کے استعمال کی ممانعت بتانے کے بجائے سمجھانا چاہئے کہ : مرحوم کا ایک مطلب یہ بھی نکلتا ہے کہ ہم مرنے والے کے جنتی ہونے کی بشارت دے رہے ہیں جو ازروئے شریعت غلط ہے ، لہذا کوشش کرنا چاہئے کہ اس لفظ کو استعمال کرنے کے بجائے "رحمہ اللہ" کہا کریں۔

واضح رہے کہ ہم صرف حکمت و محبت سے سمجھانے کی بات کر رہے ہیں ، اس مولوی صاحب کی طرح فتویٰ نہیں دے رہے کہ جن کے پاس ایک دیہاتی مسلمان آیا بڑا پریشان۔ بولا : مولوی صاحب! بہت بڑی غلطی ہو گئی۔ میں نے غصے میں اپنی چہیتی بیوی کو تین طلاق دے دی ہے جبکہ میں اسے اپنی بیوی ہی رکھنا چاہتا ہوں۔ مولوی صاحب نے پوچھا : پڑھ کر سنا کہ تُو نے کیسے طلاق دی؟ دیہاتی نے طلاق کے الفاظ دہرائے تو مولوی صاحب بولے : جا ! تیری طلاق نہیں پڑی۔ طلاق عربی کا لفظ ہے اور تو تجوید نہیں جانتا لہذا تو نے "ت" سے طلاق دی تھی "ط" سے نہیں ‫!!

4 تبصرے:

  1. janay dain..kin tuham parastee kee batoon main par gai hain..yeah sheikh sahib wuhee nahain jinhoon nain kaha tha zameen chaptee hai? aur kiyya yeah kabhee malookiyyat kay khilaaf fatwa dain gay? isee say aapku pata chal jaana chaheeay in sheikh sahib kee kiyya haqeeqat hay.

    جواب دیںحذف کریں
  2. اجنبی صاحب ، آپ بھی کیسی عجیب باتیں کرتے ہیں؟ ملوکیت کے خلاف فتویٰ کوئی کیسے دے سکتا ہے جبکہ خود قرآن سے ملوکیت / بادشاہت کا جواز ثابت ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  3. آپ بڑے دنوں سے خاموش ہیں! کچھ اپنے قارئین کا خیال تو کیجئے۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. I saw your comment at our Blog: Media Hyderabadi, mai wahin sech araun boleto maloom...

    Re: your post.
    Jab tak jeetey rahey, galiyon se nawaza gaya;
    Marney ki der this, Jannat aur Ihsan se nawaza gaya....

    Yeh to hamari taleem hai ke,
    (mar gaye mardood nai bolte--baqi ka misra aapko maloomich honga, fatiha na darood....)

    mar gaya to uske bare mein husn zun se kaam lete hain....

    Bottomline: Allah aapko bhi jannati banadey,
    Miyaan khush raho ham dua kar chale

    جواب دیںحذف کریں