ممتاز شاعر رؤف خلش کی 81 ویں سالگرہ پر - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2022/01/04

ممتاز شاعر رؤف خلش کی 81 ویں سالگرہ پر

raoof khalish 81 birthday

© مکرم نیاز (حیدرآباد)۔
4/جنوری/2022
*****


رؤف خلش (پیدائش: 4/جنوری 1941 - وفات: 2/جنوری 2020ء)
کا آج 81 واں یومِ پیدائش ہے۔


1981ء میں والد مرحوم بغرض تلاش معاش سعودی عرب روانہ ہوئے تھے اور سال 1996ء کے اواخر میں ان کی مستقلاً حیدرآباد واپسی ہوئی۔
سعودی عرب کے مقبول عام اردو اخبار "اردو نیوز" کے شمارہ: 2/دسمبر 1996ء کے ادبی صفحہ پر ممتاز شاعر نسیم سحر کی وہ نظم شامل اشاعت ہوئی جو انہوں نے رؤف خلش کی وطن واپسی پر تحریر کی تھی۔ ذیل میں ملاحظہ فرمائیں۔
(اسی صفحہ پر حیدرآباد کے سینئر ترین بزرگ شاعر، جو اب بھی ماشاءاللہ بقید حیات ہیں اور اپنے قدیم ترین رسالہ 'خوشبو کا سفر' کے ذریعے حیدرآباد کی ادبی محافل اور شخصیات سے متعلق گل افشانیاں بکھیرتے رہتے ہیں، کی ایک غزل بھی شامل رہی ہے)۔


تصویر حلقۂ ارباب ذوق جدہ کے ایک مشاعرہ کی ہے جو جناب سالم باشعار کے مکان پر بروز جمعرات 19/ستمبر 1985ء کو منعقد ہوا تھا۔ تصویر میں دائیں سے بائیں: رؤف خلش کلام سناتے ہوئے، نسیم سحر، ظفر حمیدی ('کالی غزلوں' کے خالق باقر مہدی کے بھائی) اور اعتماد صدیقی۔


***
نذرِ رؤف خلش
(رؤف خلش کی جدہ سے وطن واپسی پر)
از: نسیم سحر (جدہ، سعودی عرب)
اشاعت: روزنامہ "اردو نیوز" ، بروز پیر 2/دسمبر 1996ء

***
پہلے ہر حرف کے باطن میں کرن رکھتا ہے
تب کہیں جا کے وہ بنیادِ سخن رکھتا ہے
اپنے لفظوں میں محبت کا چلن رکھتا ہے
ڈھنگ سے بات کہے، قدرتِ فن رکھتا ہے
دل کی گہرائی میں جذبوں کی چبھن رکھتا ہے
منفرد اس لیے اندازِ سخن رکھتا ہے
پھیلتی جائے سماعت میں عجب سی خوشبو
پیکرِ شعر میں خوشبو کا چمن رکھتا ہے
صرف کرتا ہے لہو اپنا بھی اس کوشش میں
اتنی مشاطگی فن کی لگن رکھتا ہے
دوسروں کے لیے ٹھنڈک ہی سہی اس کا وجود
اپنی آنکھوں میں مگر غم کی جلن رکھتا ہے
اس کی سوچوں کے ہیں آفاق کشادہ کتنے
وجہ یہ ہے کہ بڑی دل میں گھٹن رکھتا ہے
سب لٹا دیتا ہے پھولوں کے اثاثے اپنے
اور اپنے لیے کانٹوں کا بدن رکھتا ہے
کر نہ پائے گا خلش کو کوئی بے مایہ نسیم
وہ تو سرمایۂ اقلیمِ سخن رکھتا ہے

-----

نوٹ:
چونکہ راقم بھی والد صاحب کی وطن واپسی کی خاطر ان دنوں ریاض سے جدہ آیا ہوا تھا۔ لہذا میں نے اپنے ناقدانہ مزاج کے زیراثر ازراہ تفنن ان سے پوچھ لیا کہ:
بابا! یہ تو معلوم ہے کہ طلعت محمود ناک سے آواز نکالنے کے لیے بدنام رہے مگر مجھے یہ جاننے کی شدید خواہش ہے کہ وہ کون سا شاعر ہے جسے کان سے خوشبو سونگھنے میں مہارت حاصل ہے؟
بابا جواب میں محض مسکرا کر رہ گئے تھے!!

یہ بھی پڑھیے :
رؤف خلش : خوبصورت دل کا شاعر

1 تبصرہ:

  1. سماعت میں رس گھولنا تو محاورتا پڑھا اور سنا ہے مگر سماعت میں خوشبو نسیم سحر کی اختراع ہے جو رفتہ خلش صاحب کی محبت میں کی گئی ہے روف خلش قابل احترام اور محبتیں بانٹنے والے بزرگ دوست تھے اللہ انہیں غريق رحمت فرمائے بہرطور نسیم سحر کے اشعار قابل قدر ہیں

    جواب دیںحذف کریں