جنوبی ہند کی ریاست تلنگانہ : گاؤں/سرپنچ 2025ء انتخابات - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2025/12/15

جنوبی ہند کی ریاست تلنگانہ : گاؤں/سرپنچ 2025ء انتخابات

gram-panchayat 2025 elections telangana

سب سے پہلے ہندوستان کے انتخابی نظام کو سمجھنا چاہیے:
سلسلہ وار: 1:ملک ، 2:ریاست ، 3: گاؤں ، 4: شہر
(درج ذیل چاروں انتخابات، پانچ برسوں میں ایک بار منعقد کیے جاتے ہیں)


1) پارلیمانی انتخابات: ملک بھر میں مرکزی حکومت کے قیام کے لیے، پورے ملک میں ایک ساتھ انعقاد (کچھ ایام کے فرق کے ساتھ)، عوام لوک سبھا کے ارکان کو منتخب کرتے ہیں اور وزیراعظم کا انتخاب بالواسطہ طور پر ہوتا ہے۔
2) اسمبلی انتخابات: ہندوستان کی 28 ریاستوں کی اپنی اپنی ریاستی اسمبلی (بعنوان: ودھان سبھا) ہے۔ عوام ریاستی اسمبلی کے ارکان کو منتخب کرتے ہیں تاکہ متعلقہ ریاست میں 'ریاستی حکومت' بنائی جا سکے۔ وزیراعلیٰ کا انتخاب، فاتح سیاسی جماعت کے اراکین کرتے ہیں۔
3) گرام پنچایت انتخابات: روزمرہ دیہی مسائل کے حل پر توجہ اور گاؤں کی سطح پر انتظام کی خاطر ان انتخابات کا انعقاد عمل میں آتا ہے۔ عوام سرپنچ اور وارڈ ممبران کو منتخب کرتے ہیں جبکہ سیاسی جماعتیں رسمی طور پر شامل نہیں ہوتیں۔
4) بلدیاتی انتخابات: شہری سہولیات کی نگرانی اور شہروں/قصبوں کے انتظام کی خاطر بلدیاتی انتخابات عمل میں آتے ہیں جس میں عوام، بلدیہ کے کونسلرز کو اور شہر کے مئیر کو منتخب کرتے ہیں۔ ان انتخابات میں سیاسی جماعتوں کا کردار نمایاں ہوتا ہے۔


ریاست تلنگانہ:
قیام عمل میں آیا: 2/جون 2014ء (سابق ریاست آندھرا پردیش کی تقسیم کے بعد)
اسمبلی نشستیں: 119
گرام پنچایتیں : 12,700 سے کچھ زائد
بلدیہ جات: 140 (12 میونسپل کارپوریشنز ، 128 نگر پنچایتیں یا میونسپلٹیز)


واضح رہے کہ 'تلنگانہ' ایک زرعی ریاست ہے جہاں دیہی آبادی کا بڑا حصہ گاؤں میں رہتا ہے لہذا گرام پنچایت کا کردار نہایت مرکزی حیثیت کا حامل ہوتا ہے۔ کیونکہ یہ انتخابات مقامی خود اختیاری کو تحفظ دیتے ہیں یعنی مقامی لوگ خود طے کریں کہ وہ اپنے گاؤں میں کس کو قیادت کا حق دینا چاہیں گے؟ اسی گرام پنچایت کے ذریعے ریاستی حکومت اپنی فلاحی اور ترقیاتی اسکیمیں نافذ کرتی ہے۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ 'گرام پنچایت' دراصل دیہی حکمرانی کی بنیاد یے اور یہ دراصل دیہی عوام اور ریاستی حکومت کے درمیان پل کا کردار ادا کرتی ہے۔
گرام پنچایت اور بلدیاتی اداروں کا ایک سادہ سا تقابلی جائزہ کچھ یوں ہو سکتا ہے:
پہلو // گرام پنچایت / بلدیہ
بنیادی مقصد // دیہی خود حکمرانی / شہری نظم و نسق
سربراہ // سرپنچ / مئیر یا چئرمین
اہم خدمات // پانی، صفائی، دیہی سڑکیں / ٹیکس، ٹرانسپورٹ، شہری سہولیات
فیصلہ سازی // گاؤں کی سطح پر / شہر کی سطح پر
انتخابی نوعیت // عموماً غیر جماعتی / اکثر جماعتی
سیاسی اثر // محدود / زیادہ نمایاں
یعنی یہ کہ:
گرام پنچایت گاؤں کی سطح پر عوامی شرکت کو مضبوط بناتی ہے جبکہ بلدیاتی ادارے شہری آبادی کے پیچیدہ مسائل کو سنبھالتے ہیں۔ اور دونوں ہی ادارے جمہوریت کو نچلی سطح تک پہنچانے میں اپنا اپنا بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ بھی واضح رہے کہ گرام پنچایت کا تصور ہندوستانی آئین کے 73ویں آئینی ترمیمی ایکٹ (1992) کے تحت نافذ کیا گیا، جس کا مقصد یہ تھا کہ: اختیارات نچلی سطح تک منتقل ہوں اور گاؤں کے لوگ خود اپنے معاملات میں فیصلہ ساز بنیں۔


تلنگانہ میں گرام پنچایت کے انتخابی عمل کی نگرانی 'تلنگانہ اسٹیٹ الیکشن کمیشن' کرتا ہے جو "الیکشن کمیشن آف انڈیا" سے الگ ادارہ ہے۔ اور یہ بھی واضح رہے کہ ان انتخابات میں امیدوار کسی سیاسی جماعت کے نشان پر نہیں لڑتے کیونکہ یہ انتخاب باضابطہ طور پر غیرجماعتی بنیاد پر ہوتے ہیں البتہ عملی سیاست میں سیاسی جماعتیں بالواسطہ طور پر امیدواروں کی حمایت کر سکتی ہیں۔
پچھلے گرام پنچایت الیکشن کی پانچ سالہ تکمیل کے بعد، تلنگانہ اسٹیٹ الیکشن کمیشن نے اسی ماہ دسمبر کی 11، 14 اور 17 تاریخ کو تین مراحل میں، بیلٹ پیپر اور بیلٹ باکس کے ذریعے نئے انتخابات کا اعلان کیا تھا۔


انتخابات کے دو مراحل ختم ہو چکے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان دونوں ہی مراحل کی رائے دہی میں تقریباً 85 فیصد سے زائد ووٹروں نے حصہ لیا۔ یہ بات دراصل دیہی نمائندوں کی اہمیت اور مقامی خود حکمرانی کی قبولیت کو ظاہر کرتی ہے۔


نتائج (پہلا مرحلہ: 11/دسمبر)
کانگریس: تقریباً 58 فیصد نشستیں
بی۔آر۔ایس (حزب مخالف جماعت): تقریباً 28 فیصد
بی۔جے۔پی: ساڑھے چار فیصد


نتائج (دوسرا مرحلہ: 14/دسمبر)
کانگریس: تقریباً 52 فیصد نشستیں
بی۔آر۔ایس (حزب مخالف جماعت): تقریباً 27 فیصد
بی۔جے۔پی: تقریباً 6 فیصد


خلاصہ:
گرام پنچایت انتخابات ریاستی حکومت بنانے یا گرانے کا ذریعہ نہیں، بلکہ دیہی عوام کے موڈ کو سمجھنے کا آئینہ ہوتے ہیں۔ اور ایسا کہنا بھی درست ہوگا کہ: یہ انتخابات ریاستی سیاست کا فیصلہ کن موڑ تو نہیں، مگر سیاسی سمت کے اشارے ضرور دیتے ہیں۔ یعنی ان انتخابات کے ذریعے برسراقتدار ریاستی حکومت کی دیہی علاقوں میں موافقت یا مخالفت کی لہر کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

Gram Panchayat 2025 elections in Telangana

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں