آج (22/مارچ 2022ء بروز منگل) کی ڈاک سے وصول ہوئے
دو عدد شعری ادبی نوابی بم !!
پارسل جب کاٹنے لگا تو کسی کام سے ڈیسک پر آئی ایک کولیگ نے کہا:
"مکرم سر! آپ کو اصل میں یونیورسٹی میں ہونا چاہیے تھا"
جی میں آیا کہ کہہ دوں، یونیورسٹی کے باہر رہ کر کتابوں (اور کتب خوروں!) کی یلغار ایسی ہوتی ہے تو اندر رہ کر تو بندہ مفت میں مارا جائے گا۔
نوابی صاحب! شکریہ۔
ابھی آپ کی ٹائم لائن پر چیک کرنے گیا تو پتا چلا کہ ان میں سے 12 کتابیں تو آپ کے برادر عزیز "سید محمد نور الحسن نور نوابی عزیزی" کی ہیں۔ اور آپ کا ایک شعری مجموعہ اور دو مرتب شدہ کتب۔ اور ایک کتاب تو ہمارے استاذئ محترم پروفیسر مجید بیدار کی تصنیف ہے۔
پھر آپ کی ٹائم لائن نے یہ انکشاف بھی کیا کہ جناب دنیا میں اس وقت تشریف لائے جب ہم خود انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کر کے تماش گاہِ دنیائے روزگار میں وارد ہو رہے تھے۔
اگر ابا مرحوم اور پھوپھا مرحوم شاعر نہ ہوتے تو یہ غریب شاعری سے پچاس پچاس کوس کی دوری بنائے رکھتا۔ مگر کیا کریں جینیٹکلی بھی پھنس گئے ہیں اب۔
مگر بھائی، بہت ہوا تو لوگ ایک یا دو چپت مار کر بھاگ نکلتے ہیں۔۔۔ غضب خدا کا، یہاں تو ایک ساتھ درجن بھر؟؟
خیر لگتا ہے ۔۔۔ آپ جناب بھی ان فیس بکی پوسٹروں کی زد میں آ گئے ہیں جو ہر رمضان، فیس بک پر ککرمتوں کی طرح اگ آتے ہیں۔۔۔ کچھ یوں:
روزوں کا اہتمام کیجیے، کیا پتا اگلا رمضان نہ ملے!
نماز پڑھیے ۔۔۔ قبل اس کے کہ آپ کی نماز پڑھی جائے!
تو آپ نے بھی شاید سوچا ہوگا:
اٹھا کر بھیج دو ایک ساتھ فوراً، قبل اس کے کہ کوئی اُٹھ جائے!
وصول شدہ کتابوں کی یہ ریکارڈڈ رسید حاضر ہے:
سید محمد نور الحسن نور نوابی عزیزی کی کتب:
- ایاک نعبد وایاک نستعین (مجموعۂ حمد و مناجات)
- سخن زار (مجموعۂ غزلیات)
- تفرید (مجموعۂ غزلیات)
- شاخِ نوا (مجموعۂ غزلیات)
- ساحل توجہ پر (مجموعۂ غزلیات)
- نعتوں کے دیئے (مجموعۂ حمد و مناجات و نعوت بروزن میر تقی میر)
- تحرک (مجموعۂ غزلیات)
- مدحت کی کہکشاں (مجموعۂ نعوت برزمین خواجہ میر درد)
- برگِ سحر (شعری مجموعہ)
- ثنا کی نکہتیں (مجموعۂ نعت برزمین غالب)
- سورج نکلا ہے (ہائیکو کا مجموعہ)
- اثاثہ (مجموعات نعوت / مرتب)
سید محمد مجیب الحسن نوابی عزیزی کی کتب:
-
بادِ صبا کی خوشبو (شعری مجموعہ)
حرفِ یقیں (مجموعہ مضامین / مرتب)
انعطاف (مجموعہ مضامین / مرتب)
پروفیسر مجید بیدار کی کتاب:
- روحانی افکار کے عقیدت شناس شاعر: نور الحسن نور (پروفیسر مجید بیدار)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں