© مکرم نیاز (حیدرآباد)۔
11/فروری/2022
*****
House warming
یعنی نئے گھر میں رہائش اختیار کرنے سے قبل کی تقریب، جسے آندھرا/تلنگانہ میں "گھر بھرونی" اور علاقائی زبان تلگو میں "گرہ پرویشم" (గృహ ప్రవేశం) کہا جاتا ہے۔
(آپ کے اپنے علاقے میں کیا کہا جاتا، ازراہ کرم کمنٹ میں درج فرمائیے گا)۔
اپنے میاں بھائیوں کی "گھر بھرونی" تقریب میں تو کبھی فاتحہ والی میٹھی بوندی سے تو کبھی چائے بسکٹ یا شاندار نان-ویج دعوتیں اڑائی ہیں۔ لیکن کسی غیرمسلم کے ہاں دعوت میں شرکت کا اتفاق پہلی بار پچھلے ایک جمعہ کو ہوا۔
دفتر کے کولیگ سرینواس بھائی اپنے سادہ دل اور خوش مزاج شخصیت کی بدولت اتنے مقبول عام ہیں کہ جب انہوں نے اپنے نئے فلیٹ میں منتقلی کی خوشی میں 'گھر بھرونی' کی دعوت میں شرکت کی سب سے گذارش کی تو تقریباً تمام ہی کولیگس (مع دفتر کے سربراہ اعلیٰ ایگزیکٹیو انجینئر) ان کی دعوت میں حاضر ہو گئے۔ اور مجھ ناچیز کو پہلی بار قریب سے اس تقریب کا اہتمام اور جشن دیکھنے کا موقع ملا۔ فرق تو خیر کچھ خاص نہیں لگا کہ ہمارے ہاں قرآن خوانی ہوتی ہے تو ان کے ہاں پوجا پاٹھ۔ ہمارے ہاں نان-ویج تو ان کے ہاں ویج۔ باقی تمام جذبات و احساسات یعنی گرم جوشی سے گلے ملنے، مبارک باد دینے، تحفے تحائف سے نوازنے کے تقریباً انسانی رویے ایک جیسے ہوتے ہیں۔
تو یہ تصاویر اسی موقع کی ہیں۔ اب پتا نہیں کھانے کی پلیٹ پکڑے پکڑے میرے چہرے پر کیا تاثرات ابھرے کہ سری نواس بھائی جلدی سے میرے پاس آئے اور کان میں بولے:
"آپ کچھ بھی نکو سمجھو مکرم سر! نان-ویج ضرور منگاتا مگر اماں تھوڑا ناراض ہو جاتے بول کے نہیں منگوایا ۔۔۔۔"
میں ہکا بکا ہو کر بولا: "ارے کیا سرینواس بھائی! ہر گھر کا اپنا ٹریڈیشن ہوتا ہے۔ یہ تو ہم سب ہی مانتے ہیں۔ آپ خواہ مخواہ فیل کر رہے ۔۔۔۔"
مگر پھر گڑبڑ یہ ہوئی کہ ۔۔۔ چپاتی کے ساتھ بیگن کا سالن جو کھایا تو میٹھا میٹھا سا لگا۔ ہڑبڑا کر میں نے اپنے شعبہ کی کولیگ سے پوچھا: یہ بیگن کا سالن میٹھا کیوں ہے؟
جواب ملا: "اَیّو سار! that is dessert"
دوسرے شعبہ کے کولیگ یوسف بھائی قریب آ کر بولے:
"جس کو آپ چپاتی سمجھ رئیں وہ پورن پوری ہے مکرم بھائی!"
دھت تیری کی!!
چچا مرحوم یاد آ گئے۔ جو اکثر ریاض میں ساتھ قیام کے دوران پرانے واقعات سناتے رہتے تھے۔ اور میرے والد مرحوم کی شادی بلکہ ولیمہ کا ایک واقعہ تو کئی مرتبہ سنایا۔ والد صاحب کا ولیمہ، کسی سبب حیدرآباد کے بجائے کرنول (آندھرا پردیش کا شہر، جو حیدرآباد سے قریباً 200 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے) میں منعقد ہوا تھا۔ اور اس وقت کی حیدرآبادی روایت کے مطابق وہ "چوکی ڈنر" تھا۔ وہاں کے باشندگان کو "چوکی" کا حساب کتاب کچھ سمجھ میں نہیں آیا تو وہ سب چوکیوں پر ہی بیٹھ گئے۔ (حالانکہ چوکی پر طعام کے لوازمات رکھے جاتے ہیں)۔
چاچا کہتے تھے کہ ولیمہ میں میٹھے کے بطور روایتی حیدرآبادی ڈبل کا میٹھا کے بجائے "خوبانی کا میٹھا" رکھا گیا تھا جو کرنول کی شادی تقاریب میں اختراعی جدت تھی۔ مگر لطیفہ یہ بنا کہ بیشتر مدعوین اسے ٹماٹر کی چٹنی سمجھ کر بریانی کے ساتھ ملا کر کھانے لگے اور کہنے لگے کہ: "یہ حیدرآباد والے میٹھی بریانی کئیکو تو بی بنا رئیں؟"
تو یہ شاید وہی "پرمپرا" تھی ۔۔۔ جو ہم جیسے ناقص العقل پورن کی میٹھی روٹی کو بیگن کے سالن سے کھانے لگے تھے!!
ننھے لڑکے کی تصویر تقریب کے ایک مہمان کے بچے کی ہے۔ کسی نے موبائل پر حالیہ فلم "پشپا" کا مقبول عام نغمہ بجایا تو یہ معصوم مزے سے الو ارجن کے اسٹائل میں ڈانس کے اسٹیپ ڈالنے لگا تھا:
اے بڈا یہ میرا اڈا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں