کرکٹ ریلائنس ورلڈ کپ 1987 - ایک پرانا مکتوب - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2020/04/01

کرکٹ ریلائنس ورلڈ کپ 1987 - ایک پرانا مکتوب


کروناوائرس لاک ڈاؤن * پرانے خط * کرکٹ (ریلائنس ورلڈ کپ 1987) * انڈیا پاکستان روایتی جنگ
تحریر: مکرم نیاز ©

تقریباً تین دہائی قبل ۔۔۔ جب موبائل نہیں تھا، اسمارٹ فون نہیں تھے، ٹی وی چینلوں کی باڑھ نہیں تھی، ڈش انٹینا کلچر نہیں تھا ۔۔۔
جو تھے تو بس اخبارات تھے، کتب و رسائل تھے، لائبریریاں تھیں، سینما تھیٹر تھے ۔۔۔ اور علمی ادبی تہذیبی ثقافتی گفت و شنید کے لیے خطوط نویسی واحد مشغلہ تھا۔

یہ خط 29/اکتوبر 1987 کو 24/پرگنہ (مغربی بنگال) سے حیدرآباد (دکن) ارسال کیا گیا تھا۔
فیس بک پر دونوں موجود ہیں:
مکتوب نگار
مکتوب الیہ

۔۔۔ اخبار "نئی دنیا" کا ریلائنس کپ نمبر تمہیں بھیج رہا ہوں۔ امید ہے یہ تمہیں "بلٹز" کے ریلائنس کپ نمبر سے زیادہ پسند آئے گا۔ رنگین تصویریں شائع کر کے اس نے کافی خرچ کیا ہے۔ لیکن دوسرے اردو اخبارات کی طرح اس میں بھی پاکستانی کرکٹ سے متعلق زیادہ مضامین بھرے ہوئے ہیں۔
تم نے ہندوستان کے ریلائنس کپ حاصل کرنے کے متعلق میری رائے کو غلط ٹھہرایا ہے اور کہا ہے کہ ہندوستان اگر چاہے تو کپ اس سال بھی اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔ تم نے لکھا ہے ۔۔۔
"۔۔۔ تم نے دیکھ ہی لیا ہوگا، ہندوستان اور آسٹریلیا برابر پوزیشن پر ہیں بلکہ انڈیا run-rate کی بنیاد پر آگے ہے ۔۔۔"
بھئی، اسی لیے تو کہہ رہا ہوں کہ ہماری ٹیم اس بار بہت کمزور ہے۔ بھلا ہندوستان اور آسٹریلیا کا کیا مقابلہ۔ پول اے کی دوسری ٹیموں کی خستہ حالی کو دیکھتے ہوئے تو ہندوستان کو پوائنٹ میں آسٹریلیا سے کافی آگے ہونا چاہیے تھا۔ ورلڈ چمپئین ہندوستان اور آسٹریلیا جیسی ٹیم سے ہار کر برابر پوائنٹ میں آ جائے، کیا ہمارے لیے شرم کی بات نہیں!
ارے آسٹریلیا کی ٹیم میں ہے کیا؟ شاید جیوف مارش، ڈیوڈ بون، ڈین جونس اور ایلن بورڈر کے؟ باؤلنگ میں بروس ریڈ اور میک ڈرمیٹ بھی اطمینان بخش باؤلنگ نہیں کر رہے ہیں ۔۔۔ اور پھر افسوس کی بات یہ بھی ہے کہ آگے چل کر آسٹریلیا نے انڈیا کو رن ریٹ میں بھی پیچھے دھکیل دیا ہے۔ اور پھر اگلے کھیل میں (آسٹریلیا بمقابلہ زمبابوے)، آسٹریلیا اپنا رن ریٹ اور زیادہ بڑھانے کی کوشش کرے گا۔ بھئی، میں تو کہتا ہوں انڈیا شاید سیمی فائنل بھی نہ جیت سکے کیونکہ انگلینڈ اور پاکستان دونوں ہی فی الحال giant ہیں۔ خیر اب تک میری ایک بات تو سچ ثابت ہوئی۔ تم نے پہلے بھی لکھا تھا اور اس خط میں بھی لکھا ہے کہ پہلے نمبر پر پاکستان کا چانس ہے، دوسرے پر ویسٹ انڈیز کا اور تیسرے پر انگلینڈ کا۔ جبکہ میں شروع سے ہی کہتا آ رہا ہوں کہ دوسرے نمبر پر انگلینڈ ہوگا، ویسٹ انڈیز نہیں۔ تم نے دیکھ ہی لیا ہوگا، انگلینڈ سیمی فائنل کی طرف رواں دواں ہے اور ویسٹ انڈیز گیم سے تقریباً خارج ہی ہو چکا ہے۔ تمہارے مطابق: "منندر اور شاستری کی باؤلنگ پر ہم بہت کچھ بھروسہ کر سکتے ہیں"۔
بےشک، لیکن صرف رن روکنے کی حد تک، منندر شاید ایک حد تک کامیاب ہو جائے لیکن وہ بھی کسی ٹیم کے لیے عبدالقادر جیسا خطرناک نہیں ہو سکتا۔ کپل، شرما، منوج اور بنی کے بارے میں تو کچھ کہنا ہی نہیں ہے۔ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور زمبابوے جیسی ٹیم کے خلاف صرف ایک دو وکٹ ہی لے سکے۔ انگلینڈ اور پاکستان کے خلاف کھیلیں گے تو پتہ چلے گا۔ دانتوں پسینہ آ جائے گا انہیں۔ خاص طور سے انگلینڈ کے بلے باز ہمارے باؤلروں کا چھکا چھڑا کر رکھ دیں گے۔ دیکھ لینا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں