سعودی عرب : خروج و عودہ ویزا (Exit - ReEntry) والوں کو فائنل ایگزٹ ؟ - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2011/06/22

سعودی عرب : خروج و عودہ ویزا (Exit - ReEntry) والوں کو فائنل ایگزٹ ؟

پچھلے ایک آدھ دن سے ایک ای-میل گردش میں ہے جس کے مطابق ۔۔۔۔
سعودی عرب کے جو خارجی باشندے ، خروج و عودہ ویزا (Exit - ReEntry) پر اپنے وطن جا رہے ہیں ، انہیں ائرپورٹ پر "فائنل ایگزٹ" کی مہر سے فارغ کیا جا رہا ہے۔
ای-میل میں بتایا گیا ہے کہ کیرالہ (انڈیا) کے دو باشندوں کے پاس خروج و عودہ ویزا ہونے کے باوجود ان کے پاسپورٹ پر "فائنل ایگزٹ" کی مہر لگا دی گئی۔
ای۔میل میں یہ "انکشاف" بھی کیا گیا کہ چونکہ ان کا تعلق "سرخ کٹیگری" والی کمپنی سے رہا ہے (مختلف کٹیگریز سے متعلق تفصیلی خبر یاسر عمران مرزا کے بلاگ پر یہاں ملاحظہ فرمائیں) اور انہوں نے مملکت میں چھ سال سے زائد عرصہ گزار دیا ہے لہذا ائرپورٹ پر انہیں "خروج" لگا دیا گیا۔

یہ افواہ کس قدر جھوٹی اور جعلی ہے ، اس کا اندازہ مملکت میں ایک دو سال گزارنے والے کو بھی بآسانی ہو جاتا ہے۔
کسی بھی خارجی باشندے کے پاسپورٹ پر "فائنل ایگزٹ" کی مہر یونہی آسانی سے لگائی نہیں جاتی بلکہ یہ ایک طویل کاروائی ہوتی ہے۔

دمام پاسپورٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اس "افواہ" کو یکسر ردّ کرتے ہوئے اسے بعید الفہم بھی بتایا ہے۔ معروف انگریزی اخبار "عرب نیوز " سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ :
ائرپورٹ پر امیگریشن ڈپارٹمنٹ کو ایسا حق دیا جانا ناقابل قیاس بات ہے۔ یہ ناممکن ہے۔ کسی بھی خارجی باشندے کو متعلقہ رسمی کاروائیوں سے گزارے بغیر "ہمیشہ کے لیے خروج (Final Exit)" پر روانہ نہیں کیا جاتا۔
"ہمیشہ کے لیے خروج" کی مہر لگانے سے قبل جو دستاویزات درکار ہوتی ہیں ان میں ۔۔۔
  • بنک کا کلئیرنس سرٹیفیکٹ
  • سرکاری محکموں (ٹریفک ڈپارٹمنٹ وغیرہ) کا کلئیرنس سرٹیفیکٹ
  • متعلقہ کمپنی کی طرف سے کلئیرنس سرٹیفیکٹ کہ اس کے ملازم پر کوئی قانونی کیس ثابت نہیں ہے
کسی کو "ہمیشہ کے لیے خروج" پر روانہ کرنا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ فرض کریں کہ ائرپورٹ پر ایسا کر بھی دیا جائے تو بےشمار مسائل اٹھ کھڑے ہو جائیں گے۔ اگر اس شخص کے اہل خانہ مملکت میں موجود ہوں تو ان کی ذمہ داری کس کے سر جائے گی؟ جس فلیٹ میں خارجی باشندہ رہا ہو اس کی ذمہ داری کون اٹھائے گا؟ اپنی سروس کے اختتام پر خارجی باشندہ اپنی کمپنی سے جن فوائد کا حقدار بنتا ہے وہ کون وصول کرے گا؟
یہ یقیناً ایک غیراخلاقی اور غیرانسانی حرکت ہوگی۔
یہ بھی واضح رہے کہ اگر کوئی کمپنی اپنے کسی ملازم کو "ہمیشہ کے لیے خروج (Final Exit)" پر بھیجتی ہے تو اس کے لیے لازم ہے کہ وہ اس ملازم کو اپنے کسی عہدیدار کے ہمراہ ائرپورٹ روانہ کرے اور ملازم کا پاسپورٹ اسی عہدیدار کے قبضہ میں دیا جاتا ہے۔

لہذا اتنی ساری وضاحت کے بعد ، مملکت سعودیہ کے غیرمقیمین کو اس ضمن میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس پروپگنڈہ ای-میل کو مزید آگے بڑھا کر افواہ کو پھیلانے کے جرم کا حصہ نہ بنیں۔


بحوالہ :

2 تبصرے:

  1. بہت خوب جناب ....یہ افواہ اتنی زیادہ پھیل گئی ہے کہ خارجی کافی پریشان ہیں. افواہ یہ بھی ہے کہ وہ افراد جن کا عامل کا ویزا ہے انکی فیملی کے خروج عوده کو خروج نہایہ میں تبدیل کیا جا رہا ہے.

    جواب دیںحذف کریں
  2. عصرِ حاضر اشتہار بازی [ پروپيگنڈہ ] کا زمانہ ہے ۔ يعنی جھوٹ بولو اور بار بار بولو تاکہ اسے سچ سمجھ ليا جائے ۔ دنيا کا طاقتور ترين مُلک ہو يا ايک عام آدمی سب اپنی غرض کو پورا کرنے کيلئے افواہ سازی کرتے ہيں اور پھر اسے سچ منوانے کی کوشش کرتے ہيں
    مئی 1976ء سے جنوری 1983ء تک ميں حکومتِ پاکستان کی طرف سے ايک عرب ملک ميں ايڈوائزر تھا ۔ اسی دوران ہمارے محکمہ خارجہ نے مجھے آنريری چيف کوآرڈينيٹر بھی مقرر کيا ہوا تھا ۔ وہاں بہت سی افواہيں پھيلائی جاتی تھيں ۔ ان افواہوں کا مُوجد کون ہوتا تھا معلوم کرنا خاصہ مشکل کام تھا ۔ ميں بھرپور کوشش اور وہاں کے عرب دوستوں کی مدد سے چند افواہوں کے منبع تک پہنچ گيا تھا ۔ يہ بات ميرے لئے حيران کُن تھی کہ کہ ايک خطرناک افواہ کا منبع ہمارا سفارتخانہ تھا ۔ اللہ کی کرم نوازی ہوئی کہ بات وقت کے حکمران تک پہنچی اور سفير سميت سفارتخانہ کے کچھ افسران کو فارغ کر ديا گيا ۔ مگر يہ اچھے وقتوں کی باتيں ہيں ۔ فی زمانہ تو سچ کہنے والے کو ہی ہٹا ديا جاتا ہے

    جواب دیںحذف کریں