امام کعبہ اور عرب دنیا کے مشہور قاری شیخ عبدالرحمٰن السدیس ان دنوں ہندوستان کے دورے پر ہیں۔
شیخ عبدالرحمٰن السدیس نے کل دارالحکومت دہلی میں جماعت اسلامی ہند کے یوتھ ونگ ایس آئی او (اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن) کے ہیڈکوارٹر کا سنگ بنیاد رکھا اور ایس آئی او کے ارکان اور ہندوستان بھر سے آئے ہوئے علماء کرام و زعمائے ملت سے بھی خطاب کیا۔
انہوں نے ہندوستانی معاشرہ میں انجام دئے جانے والے ایس آئی او کے رول اور اس کی خدمات کی ستائش کی اور تنظیم کی سرگرمیوں پر اظہار مسرت کرتے ہوئے مبارکباد بھی پیش کی۔
جمعیت العلماء ہند کی جانب سے "عظمت صحابہ" کے زیرعنوان ایک کانفرنس بھی منعقد کی گئی تھی جس کی صدارت کرتے ہوئے شیخ السدیس نے کہا کہ صحابہ کرام (رضوان اللہ عنہم اجمعین) کی سیرت کو اجاگر کرنے کے لئے ایک علیحدہ ٹی وی چینل کا قیام عمل میں لایا جانا چاہئے اور اس کے ذریعے اسلامی طرز زندگی کو روشناس کرایا جانا چاہئے۔
اپنے عربی خطاب میں شیخ السدیس نے ان اصول و اقدار کی اہمیت پر زور دیا جن کا اظہار صحابہ کرام (رضوان اللہ عنہم اجمعین) کی زندگیوں میں ہوا کرتا تھا۔
صحابہ کرام (رضوان اللہ عنہم اجمعین) کی جماعت قیامت تک کے لئے انبیاء کے بعد سب سے بہترین گروہ ہے۔ ہر مسلمان کیلئے ان کی محبت اور دل سے عظمت لازمی ہے۔ نص قرآن اور احادیث رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) سے صحابہ کرام (رضوان اللہ عنہم اجمعین) کی عظمت ثابت ہے۔ چنانچہ نفاق کی علامتوں میں سے ایک علامت یہ بھی ہے کہ صحابہ کرام (رضوان اللہ عنہم اجمعین) سے بغض رکھا جائے۔
امام مالک ، امام احمد ، حافظ ابن حجر عسقلانی اور امام ابن تیمیہ (رحمہم اللہ عنہم) اور متعدد ائمہ و محدثین رحمہم اللہ عنہم نے صحابہ کی جو تعریف فرمائی ہے اس کے مطابق وہ افراد جنہوں نے ایمان کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی ، آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کا دیدار کیا یا آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے الفاظ کی سماعت کی اور حالتِ اسلام میں ان کی وفات ہوئی ، وہ "صحابہ" ہیں۔
ان میں افضل اصحابِ بدر ہیں ، پھر ان کے درجات ہیں۔
بیعت رضوان کا تذکرہ کرتے ہوئے شیخ السدیس نے کہا کہ جنہوں نے صلح حدیبیہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی تھی قرآن میں ان کا تذکرہ موجود ہے۔
حضرت ابو بکر، حضرت عمر ، حضرت عثمان اور حضرت علی (رضی اللہ عنہم) سے متعلق الگ الگ احادیث پیش کرتے ہوئے شیخ نے ان کے مقام و مرتبہ کی فضیلت بتائی اور کہا کہ صحابہ سے محبت گویا نفاق سے براءت ہے ، تمام صحابہ جنتی ہیں ، اللہ کی انہیں رضا حاصل رہی اور وہ اللہ سے راضی تھے۔ حب رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) سے ان کے دل سرشار تھے۔ اللہ نے ان کے قلوب کو ایمان سے منور کیا تھا اور گناہوں سے کدورت عطا کی تھی۔
مسلم والدین پر زور دیتے ہوئے شیخ نے کہا کہ وہ اپنے بچوں کو صحابہ کرام (رضوان اللہ عنہم اجمعین) کی سیرت سے واقف کرائیں۔ ان کی زندگی میں انہی اصول و اقدار کو زندہ کریں۔ نئی نسل کو اسلامی تربیت دینا اشد ضروری ہے۔
شیخ نے عصری تکنالوجی کے مثبت استعمال کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ تبلیغ دین کیلئے اسلامی تعلیمات کو عام کرنے ٹی وی چینل ، انٹرنیٹ اور الکٹرانک میڈیا کا استعمال کیا جانا چاہئے۔ جس طرح کہ صحابہ کرام (رضوان اللہ عنہم اجمعین) نے نبوی تعلیمات کو عام کرنے کیلئے اپنے دور کے حساب سے جدوجہد کی تھی۔
جمعیت العلماء ہند کے قائد مولانا ارشد مدنی کی جانب سے شیخ السدیس کے خطاب کا اردو ترجمہ پیش کیا گیا۔
جمعیت العلماء ہند کے دیگر قائدین نے بھی صحابہ کرام کی عظمت پر تقاریر کیں۔ عظمت صحابہ سے متعلق ایک اعلامیہ بھی جاری کیا گیا اور مسلمانوں سے اس پر عمل آوری کی خواہش کی گئی۔
Author Details
Hyderabadi
سبحان اللہ،
جواب دیںحذف کریںصلح حدیبیہ کے بارے میں تو ہمارے مشرف صاحب بھی کہتے رہے مگر ہمارے ملک میں ڈھنگ کی بات پر کان کم ہی دھرے جاتے ہیں،
بغیر سوچے سمجھے کاؤں کاؤں کرنے کا رواج ہمارے یہاں کچھ زیادہ ہی ہے!
جسے آپ دوسرے الفاظ میں خالی خولی بڑک مارنا بھی کہہ سکتے ہیں!