پروفیسر قمر رئیس کا انتقال - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2009/05/06

پروفیسر قمر رئیس کا انتقال

اُردو کے مشہور و معروف ادیب اور ترقی پسند تحریک کے ممتاز نقاد اور دِلّی یونیورسٹی کے سابق صدرِ شعبہ اُردو 77 سالہ قمررئیس 29-اپریل-2009ء کو ایک مقامی ہسپتال میں انتقال کر گئے۔
انا للہ وانا الیہ راجعون

پروفیسر قمر رئیس اپریل-1932ء کو شاہجہاں پور میں پیدا ہوئے تھے۔
شاہجہاں پور ، شمالی ہند کی ریاست اُترپردیش کا وہ مردم خیز علاقہ ہے جس نے اشفاق اللہ خان جیسے غازی اور پنڈت رام پرشاد بسمل (آپ کا مشہور شعر : سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے // دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے ) جیسے نامور شاعر کو پیدا کیا ہے۔ اسی علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک اور مشہور شاعر شبنم رومانی (پاکستان) کا انتقال بھی ابھی حال میں ہوا ہے۔

پروفیسر قمر رئیس دِلّی یونیورسٹی کے شعبۂ اردو کے صدر اور روس میں انڈین کلچر سینٹر (تاشقند) کے ڈائریکٹر کے طور پر بھی کام کر چکے تھے۔ آپ ازبک یونیورسٹی میں اردو کے وِزیٹنگ پروفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔

دِلّی اُردو اکادیمی کے وائس چیرمین قمر رئیس نے 35 سے زائد کتابیں لکھی ہیں۔ حال ہی میں ان کی ایک کتاب "ترقی پسند ادب کے معمار" شائع ہوئی ہے۔ انھیں "مارکسی تنقید" میں ایک ممتاز مقام حاصل تھا۔ اردو کیلئے بننے والی گجرال کمیٹی سے بھی وہ وابستہ رہ چکے تھے۔
کہا جاتا ہے کہ پریم چند کے فن و شخصیت کی تحقیق کے میدان میں پروفیسر قمر رئیس ہی ایک نامور محقق تھے۔
جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے ڈاکٹر سلیم قدوائی کا تعزیتی پیغام یہاں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔

نام تلہر جس سے روشن تھا جہاں میں وہ ادیب
ہم کو تنہا چھوڑ کر سوئے جہاں رخصت ہوا

اپنی تنقیدی بصیرت اور حسنِ خلق سے
جو کہ تھا سب کے دلوں پر حکمراں رخصت ہوا

گلشنِ اردو میں جس کی ذات تھی مثلِ بہار
کر کے برپا ناگہاں فصلِ خزاں رخصت ہوا

(تاثراتی اشعار : احمد علی برقی اعظمی)

3 تبصرے: