لبیک الھم لبیک ۔۔۔۔ - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2008/12/08

لبیک الھم لبیک ۔۔۔۔

یومِ عرفہ (7-ڈسمبر-2008ء) کو میدانِ عرفات "لبیک الھم لبیک" کی صداؤں سے گونجتا رہا۔
حجاج کرام مختلف گروہوں کی شکل میں جبل الرحمۃ پر امت مسلمہ کے لئے دعائیں کرتے رہے۔ مختلف ممالک سے آئے ہوئے حجاج کرام کا اجتماع اسلامی اخوت کا روح پرور منظر پیش کرتا رہا۔

میدان عرفات میں قائم مسجد نمرہ کے امام مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل شیخ نے خطبۂ حج میں فرمایا ۔۔۔۔

دشمن امتِ مسلمہ کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے خواہاں ہیں لیکن ایسا کبھی نہیں ہوگا (ان شاءاللہ)۔ اسلام انسانی معاشروں کو امن کا پیغام دیتا ہے۔ اسلامی نظام میں ہی تمام انسانیت کی نجات ہے۔
آج تمام امت مسلمہ ایک عظیم عبادت کے لئے میدان عرفات میں جمع ہوئی ہے اور کلمۂ طیبہ کو مضبوطی سے پکڑنے والے کبھی گمراہ ہوئے اور نہ ہونگے۔

اللہ کا فرمان ہے کہ تم بہترین امت ہو جو نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو۔ زمین پر انسان کا خون بہانا اللہ کے نزدیک ناپسندیدہ عمل ہے۔
باطل قوتیں مسلمان نوجوانوں کو دین سے غافل کر رہی ہیں۔ وہ ان طاقتوں سے خبردار رہیں۔
اسلام انفرادی اور اجتماعی زندگی میں اخلاقیات کو ترجیح دیتا ہے۔ معاشرے میں امن کا قیام معاشرے کے تمام افراد کی ذمہ داری ہے۔ ہر مسلمان کا مال، جان اور عزت دوسرے مسلمان پر حرام ہے۔ اسلام نے معاشرے میں فساد پھیلانے والوں کو سخت سزائیں دے رکھی ہیں۔
اے مسلمانو! اللہ کی نافرمانی کو ترک کر کے اس کی غلامی کو قبول کر لو ‫!!

ـــ
ہم اپنے بلاگ کے تمام معزز و محترم قارئین کی خدمت میں عیدالاضحیٰ کی دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ دنیا بھر کے مسلمانوں اور بالخصوص مسلمانانِ برصغیر کو مصائب و مشکلات سے نجات دے اور اپنے اپنے معاشروں کو امن و سلامتی کا گہوارہ بنائے ، آمین یا رب العالمین۔

3 تبصرے:

  1. جناب ااپکو بھی بہت بہت عید مبارک :)

    جواب دیںحذف کریں
  2. http://upload.wikimedia.org/wikipedia/ur/1/16/Hajj1.gif
    اہمیت

    رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

    "اسلام كى بنياد پانچ اشياء پر ہے: گواہى دينا كہ اللہ تعالى كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں، اور يقينا محمد صلى اللہ عليہ وسلم اللہ تعالى كے رسول ہيں، اور نماز كى پابندى كرنا، اور زکوۃ ادا كرنا، اور رمضان المبارك كے روزے ركھنا، اور بيت اللہ كا حج كرنا"۔

    حج بيت اللہ كتاب و سنت كے دلائل اور اجماع مسلمين كے اعتبار سے فرض ہے۔

    اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

    اور لوگوں پر اللہ تعالى كے ليے بيت اللہ كا حج كرنا فرض ہے، جو اس كى طاقت ركھے، اور جو كوئى كفر كرے اللہ تعالى جہان والوں سے بے پرواہ ہے۔ سورہ آل عمران آیت97۔

    نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

    "يقينا اللہ تعالى نے تم پر حج فرض كيا ہے اس ليے تم حج كرو"۔


    [ترمیم] اجماع امت

    مسلمانوں كا اس كى فرضيت پر اجماع ہے اور اس ليے جو كوئى بھى اس كى فرضيت كا انكار كرے اور وہ مسلمانوں كے مابين رہائش پذير ہو تو وہ كافر ہو گا، ليكن اگر کوئی شخص سستى و كاہلى كے ساتھ اسے ترك كرتا ہے تو وہ بھى عذاب عظیم کا مستحق ہے۔

    كيونكہ بعض علماء كرام كا كہنا ہے:

    وہ كفر كا مرتكب ہو گا، يہ قول امام احمد كى ايك روايت ہے، ليكن راجح يہى ہے كہ نماز كے علاوہ كوئى اور عمل ترك كرنے والا كافر نہيں ہوگا تابعين ميں سے عبد اللہ بن شقيق رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

    نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے صحابہ كرام نماز كے علاوہ كسى اور عمل كو ترك كرنا كفر نہيں سمجھتے تھے۔

    اس ليے جو كوئى بھى حج كرنے ميں سستى اور كاہلى كا مظاہرہ كرے حتى كہ اسے موت آجائے تو وہ راجح قول كے مطابق كافر نہيں، ليكن يہ بہت بڑے اور خطرناك معاملہ ميں ہے۔

    اس ليے مسلمان شخص كو اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتے ہوئے جب حج كى شروط پورى ہو جائيں تو فورى اور جتنى جلدى ہو سكے حج كر لينا چاہئے كيونكہ جتنى بھى فرض اشياء ہيں وہ فورى طور پر سرانجام دينى چاہئيں ليكن اگر اس كى تاخير ميں كوئى دليل ہو تو كوئى حرج نہيں۔

    جواب دیںحذف کریں