بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
روزے کی حیثیت کو سامنے رکھو پھر غور کرو کہ جو شخص حقیقت میں روزے رکھتا ہے اور اس میں چوری چھپے کچھ نہیں کھاتا پیتا ، سخت گرمی کی حالت میں بھی جبکہ پیاس سے حلق چٹخا جاتا ہو ، پانی کا ایک قطرہ حلق سے نیچے نہیں اتارتا ، سخت بھوک کی حالت میں جبکہ آنکھوں میں دم آ رہا ہو کوئی چیز کھانے کا ارادہ نہیں کرتا ، اسے اللہ تعالیٰ کے عالم الغیب ہونے پر کتنا ایمان ہے؟
کس قدر زبردست یقین کے ساتھ وہ جانتا ہے کہ اس کی کوئی حرکت چاہے ساری دنیا سے چھپ جائے مگر اللہ سے نہیں چھپ سکتی۔
کیسا خوف خدا اس کے دل میں ہے کہ بڑی سے بڑی تکلیف اٹھاتا ہے مگر صرف اللہ کے خوف کی وجہ سے کوئی ایسا کام نہیں کرتا جو اس کے روزے کو توڑنے والا ہو؟
کس قدر مضبوط اعتقاد ہے اس کو آخرت کی جزا و سزا پر کہ مہینہ بھر میں وہ کم از کم 360 گھنٹے روزے رکھتا ہے اور اس دوران میں کبھی ایک لمحہ کے لئے اس کے دل میں آخرت کے متعلق شک کا شائبہ تک نہیں آتا۔ اگر اسے اس بات میں ذرا سا بھی شک ہوتا کہ آخرت ہوگی یا نہ ہوگی اور اس میں عذاب و ثواب ہوگا یا نہ ہوگا تو وہ کبھی اپنا روزہ پورا نہیں کر سکتا۔
شک آنے کے بعد یہ ممکن نہیں کہ آدمی خدا کے حکم کی تعمیل میں کچھ نہ کھانے اور نہ پینے کے ارادے پر قائم رہ جائے۔
( حقیقت صوم ـ مولانا ابوالاعلیٰ مودودی رحمۃ اللہ علیہ)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں