معزز قارئین ، گذشتہ سال بھارت اور بھارتی مسلمانوں سے متعلق ایک تحریر ہم نے اپنے پرانے بلاگ پر لگائی تھی ، افادیت کے پیش نظر اس کو دوبارہ یہاں پبلش کر رہے ہیں۔
----
سرحد پار کے مسلمانوں کی فکر و خیال کے زیر اثر پاکستان کے ڈاکٹر محمد جہانگیر تمیمی نے ’سیکولر بھارت اور بھارت کے مسلمان‘ کے عنوان کے تحت ماہنامہ ’ترجمان القرآن ، لاہور‘ کی اپریل 2007ء کی اشاعت میں ایک مضمون تحریر کیا تھا۔
اسی مضمون پر تبصرہ کرتے ہوئے ماہنامہ ’الفرقان ، لکھنؤ‘ کے ایک موقر مقالہ نگار محترم الیاس نعمانی لکھتے ہیں :
درحقیقت دور رہتے ہوئے صرف میڈیا کی مدد سے اگر کوئی رائے قائم کی جائے تو حالات کی سنگینی کا حقیقت سے کہیں زیادہ ادراک ہو جانا کوئی بعید نہیں ، بالخصوص اس وقت جب دل میں ہمدردی کے جذبات بھی موجزن ہوں۔ بھارت میں بھی جو لوگ صرف اخبارات پڑھ کر پاکستان کے بارے میں اظہارِ خیال کیا کرتے ہیں ، ان کی باتوں میں بھی اسی قسم کے شدتِ احساس کا حال دیکھنے کو ملتا ہے۔
فاضل مضمون نگار ڈاکٹر محمد جہانگیر تمیمی نے وشوا ہندو پریشد (ورلڈ ہندو کونسل) اور اس کے سیکریٹری پروین توگڑیا کو قابل اعتنا جانا ہے۔ یقیناََ یہ لوگ ماضی میں ہندو معاشرے کے اندر اپنا ایک مقام رکھتے تھے لیکن اب تو ۔۔۔ ع
پھرتے ہیں میر خوار کوئی پوچھتا نہیں
کے مصداق بنے ہوئے ہیں۔ ثبوت کے لیے ایک واقعہ ملاحظہ فرمائیں :
چند ماہ قبل الٰہ آباد میں ہندوؤں کے سب سے بڑے مذہبی میلے (کمبھ) میں دو کروڑ عقیدت مندوں نے شرکت کی۔ اس پریشد نے بھی اس موقعے سے فائدہ اٹھانا چاہا ، اور اپنا ایک اجلاسِ عام وہاں رکھا۔ بےچارے توگڑیا جی اپنی کار کے بونٹ پر کھڑے ہو کر لوگوں کو بلاتے رہے ، تب بھی کوئی قابلِ لحاظ تعداد جمع نہ کر سکے۔
ان شاءاللہ ، بھارتی مسلمانوں کا مستقبل ان کے ماضی سے بہتر ہوگا۔
ہندو شدت پسندی ، جو رام مندر تحریک کے زمانے سے اپنے عروج پر تھی ، غالباََ گجرات کے فسادات کے بعد اس کے غبارے سے ہوا نکلنی شروع ہو چکی ہے۔ ان فسادات کے چند مہینوں کے بعد ہی پچھلے پارلیمانی الیکشن ہوئے تھے جس میں اندرونی اور بیرونی ہر طرح سے مدد کے باوجود ناقابلِ تسخیر سمجھے جانے والے واجپائی جی اور بی۔جے۔پی کو شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
درحقیقت بھارت کا مضبوط جمہوری نظام مسلمانوں کے لیے ایک نعمت ہے۔ اسی نے مسلمانوں کو یہ طاقت بخشی ہے کہ ان کی مرضی کے خلاف مرکز میں کوئی مضبوط حکومت نہیں بن سکتی۔ بےشک ، بھارتی مسلمانوں کے سامنے بہت مسائل ہیں اور ان میں سے کچھ سنگین بھی ہیں ۔۔۔ لیکن ان شاءاللہ مایوسی کی کوئی بات نہیں ہے !!
--------
مضمون : سیکولر بھارت اور بھارت کے مسلمان
مضمون نگار = الیاس نعمانی
( اقتباس بحوالہ : ماہنامہ ترجمان القرآن ، لاہور ، جولائی 2007ء )
Please teach some secularism to Pakistanis too.
جواب دیںحذف کریںPlease raise your voice at this great injustice that has been committed in Nawaz League’s government.
میڈیکل کالج سے احمدی خارج
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/story/2008/06/080605_ahmedi_pmc_as.shtml
http://newsforums.bbc.co.uk/ws/thread.jspa?forumID=6339
علم حاصل کرنے کے لیے اگر تمہیں چین بھی جانا پڑے تو جاؤ مگر فیصل آباد سے نکلو۔
http://www.bbc.co.uk/blogs/urdu/2008/06/post_315.html
Since Nawaz government has come into power, religious strife has increased considerably in Punjab. This is in complete contrast to the apparent support Nawaz League claims to lay towards free judiciary and justice for all.
Please also pass this on to as many people as you can.
Thanks
AA
جواب دیںحذف کریںPlease raise your voice against this terrorism against students in Punjab Medical College;
http://www.express.com.pk/epaper/Article.aspx?newsID=1100421613&Date=20080608&Issue=NP_LHE
Thanks
No entry for clerics: Health Additional Secretary Saeed Nawaz told Daily Times that a meeting would be held with the PMC principal on the issue. He said that the department was sympathetic to Ahmadi students. He said that local cleric should not address students in college mosques.
جواب دیںحذف کریںhttp://www.dailytimes.com.pk/default.asp?page=2008%5C06%5C08%5Cstory_8-6-2008_pg7_24