سیمی (SIMI) یعنی اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا کو آج کل پھر اخبارات کی سرخیوں کی زینت بنایا جا رہا ہے۔ اور لگتا ہے سیمی کی آڑ میں پوری ہندوستانی مسلم قوم کو مشتبہ بنانے کی سازش رچی جا رہی ہے۔
نامور دانشور صحافی جناب ظفر آغا لکھتے ہیں :
آپ کے سامنے دو باتیں پیش کر رہا ہوں ، جس کی بنیاد پر آپ خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ سیمی خطرناک تنظیم ہے یا اس کے خلاف سازش رچی جا رہی ہے؟
پہلا معاملہ :
ابھی اسی ماہ ہائی کورٹ کے فاضل جج نے سیمی کو ایک غیرقانونی تنظیم ماننے سے اس وقت انکار کر دیا جب حکومتِ ہند ، سیمی کے خلاف فاضل جج کے سامنے سیمی کے دہشت گرد ہونے کا ثبوت پیش کرنے سے قاصر رہی۔
یعنی ، حکومتِ ہند سیمی کی مخالفت میں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں رکھتی لیکن اپنی پولیس اور خفیہ تنظیموں کی رپورٹ کے بھروسے پر سیمی کو ایک انتہائی خطرناک تنظیم تسلیم کرتی ہے اور کہتی ہے کہ اگر سیمی پر روک نہ لگائی جائے تو ملک کا امن و امان منتشر ہو جائے گا۔
دوسرا معاملہ :
تہلکہ ڈاٹ کام کے متعلق کون نہیں جانتا۔ یہی تہلکہ نے ہندوستانی عوام کو صدر بی۔جے۔پی بنگارو لکشمن کی طرف سے قبول کی جانے ڈیفنس ڈیلر کی رشوت کو ٹی وی پر دکھایا تھا۔
اسی تہلکہ نے اپنی ویب سائیٹ پر ایک طویل مضمون the SIMI fictions کے زیرعنوان تحریر کیا ہے۔ ایڈیٹر اجیت ساھی رقم طراز ہیں :
گزشتہ سات (7) برسوں سے جب سے سیمی ایک غیرقانونی تنظیم قرار دی گئی ہے ، تب سے ملک کی مختلف ایجنسیاں اس بات پر زور دے رہی ہیں کہ سیمی ایک ملک دشمن تنظیم ہے ، جو طرح طرح کی سازشوں اور دہشت گرد حرکتوں کے ذریعے حکومت کے خلاف سرگرم ہے اور لوگوں کو ملک کے خلاف بغاوت پر اکسا رہی ہے۔ لیکن تین مہینے طویل تحقیقات (جو کہ سارے ملک میں کی گئیں) کے بعد تہلکہ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ ان (سیمی کے ممبران) پر چلائے جانے والے مقدمات ایسے ہیں ، جن میں بےقصور مسلمانوں کو نہ صرف بلاوجہ پھنسایا گیا ہے بلکہ ان پر منظم طریقے سے طرح طرح کے مظالم بھی ڈھائے گئے ہیں۔ اور ان مقدمات میں نہ صرف پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کا رول افسوسناک رہا ہے بلکہ اس (سیمی) کے معاملے میں انصاف کم اور ناانصافی زیادہ ہوئی ہے۔
دہشت گردی بےشک ایک سنگین مسئلہ ہے۔ لیکن ایک ہندوستانی عدالت کا بیان اور ایک منصف مزاج نامور صحافتی ادارے کی تحقیقات کیا واقعی کوئی قدر و قیمت نہیں رکھتے؟؟
غیرجانبدارانہ تجزیہ کرنے والے ایک عام ہندوستانی کو اس پر ضرور غور کرنا چاہئے کہ کیا حققیت ہے اور کتنی سازش ہے؟
Author Details
Hyderabadi
ایس آئی ایم آئی کا فرضی عفریت، معصوم مسلمان نوجوانوں کو ہراساں کرنے، مسلمانوں کو شکست خوردہ بنانے، اور مسلمانوں میں باہمی انتشار پیدا کرنے کی ایک تِری شُولی سازش ہے۔
جواب دیںحذف کریں