جاپان کی تباہی -- سبق کون سا ؟ - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2011/03/21

جاپان کی تباہی -- سبق کون سا ؟

وہ جاپان ، جو اب سے 65 سال قبل امریکہ کے ایٹم بموں کی مار سہہ چکا تھا ، اس بار اس ایٹمی عذاب کا شکار ہوا جو اس نے اپنی ترقی اور توانائی کے حصول کیلئے پیدا کیا تھا۔ اب جاپان ایک بار پھر ایٹمی قہر کے زیر سایہ جی رہا ہے۔

سونی ، نایک ، ٹویوٹا ، کینن اور نسان جیسی عالمی پیمانے کی کمپنیوں والا ایشیا کا پہلا معاشی ٹائگر ، آج ان لوگوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے جن کا سارا مال و متاع صرف ایک منٹ کے زلزلہ اور سونامی میں لٹ گیا۔
گاؤں کے گاؤں ، قصبے کے قصبے روئے زمین سے یوں مٹ گئے جیسے ان کا کبھی وجود ہی نہ تھا۔

قرآن کریم کی متعدد آیات میں قیامت کی جو منظر کشی کی گئی ہے ، اس کی ایک جھلک جیسے نظروں کے سامنے ہو۔

اللہ جاپان اور اس کے جفا کش باشندوں پر رحم کرے۔

مقام عبرت ہے کہ جاپان کی ترقی جاپانیوں کے کسی کام نہ آئی۔ ثابت ہوا کہ ٹیکنالوجی کی ساری ترقی اس وقت انسان کے کسی کام نہیں آتی ، جس وقت اسے اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔

اس سونامی میں صرف مال و متاع ہی نہیں بہا ، یہ خودفریبی بھی بہہ گئی کہ انسان نے قدرت کو مسخر کر لیا ہے۔
انسان تو قدرت کی طاقت کے سامنے اب پہلے سے بھی زیادہ بےبس نظر آ رہا ہے۔ یہ بات اپنی تمام تر قوت کے ساتھ ثابت ہو گئی کہ ٹیکنالوجی اور معیشت کی ترقی بہتر مستقبل کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔
ایک منٹ کے ایک حادثے نے اس ملک کو زمین پر لا کھڑا کیا جو آسمان کی رفعتوں کو چھو رہا تھا۔ آج جاپان کا اسٹاک اکسچینج ملبہ کے ڈھیر تلے دب چکا ہے۔ وہ تجوریاں خالی پڑی ہیں جو کل تک آدھی دنیا خرید سکتی تھیں۔

جاپان میں آئی ہوئی تباہی بہت چشم کشا ہے ، بشرطیکہ اس سے سبق لیا جائے۔

---
حسن کمال کے مضمون "جاپان کی ترقی کسی کام نہ آئی" سے اقتباس۔ مکمل مضمون (اشاعت: روزنامہ اعتماد ، 20-مارچ 2011ء) یہاں مطالعہ فرمائیں۔

12 تبصرے:

  1. ماشاء اللہ و لا ماشاء الناس

    لا قوة الا باللہ

    جواب دیںحذف کریں
  2. گمنام21/3/11 1:56 PM

    جاپان کی ترقی کسی کام نہ آئی
    ...
    ثابت ہوا کہ ٹیکنالوجی کی ساری ترقی اس وقت انسان کے کسی کام نہیں آتی
    ...
    kia ham ye natija nikalen ke , "lahaza taraqqi ka koi faida nahin hen" ager aap ne ye sabit ker dia hey to ab japanion ko kia kerna chahiey, tamam plants band ker den, gariyan banana band ker den
    mere khayal men aap aur fazil musannif bhool rahe hen ke 1bh9 100-200 sal pehle jab taoon aata tha, heza phelta tha, chechak phooti thi to lakhon insan sirf chand dinon men mar jaya kerte they

    جواب دیںحذف کریں
  3. اجنبی صاحب۔ طاعون ، ہیضہ ، چیچک وغیرہ بیماریاں ہیں۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے کہ اللہ نے کوئی بیماری ایسی نازل نہیں کی جس کا علاج بھی نازل نہ کیا ہو سوائے موت کے۔
    آپ "بیماریوں" کو آفاتِ سماوی سے جوڑ رہے ہیں۔ جبکہ مصنف نے بھی صاف لکھا ہے کہ : "ٹیکنالوجی کی ساری ترقی اس وقت انسان کے کسی کام نہیں آتی ، جس وقت اسے اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے"۔
    آفاتِ سماوی سے درسِ عبرت حاصل کرنا چاہئے۔ اس کا یہ مطلب نہیں لینا چاہئے کہ انسان سائینس و تکنالوجی میں ترقی کرنا بند کر دے۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. یہ موقع نہیں ہے اس لئے لکھ نہیں سکتا۔۔۔۔۔۔جب ترقی تکبّر کا باعث بن جائے اور اس ترقی میں پیچھے رہ جانے والوں کو تحقیر کی نظر سے دیکھا جائے تو ایسی ترقی کا کیا فایدہ؟
    عربوں کو دیکھ لیں اور وہاں مزدوری کیلئے جانے والے مسلمانوں سے ان کا سلوک بھی دیکھا جا سکتا ہے۔اس وقت جو ترقی کی نظر آرہی ہی کیا یہ انسانیت کی تنزلی نہیں؟
    جو کمزور ہیں انہیں دباو میں رکھنا۔
    کمزوروں کا مال اپنی عیاشی کیلئے لوٹنا ۔
    اسے انسانیت کی ترقی تو نہیں کہا جا سکتا۔

    جواب دیںحذف کریں
  5. خوب جناب۔۔
    انسان بہرحال بے بس ہے جب بھی وہ یہ سوچتا ہے کہ اب سب کچھ اس کے دست بازو میں آ چکا ہے اللہ اس کو پھر اسکو اس کی بے بسی کی ایک تصویر دکھا دیتا ہے

    جواب دیںحذف کریں
  6. بہت عجیب سا نتیجہ ہے۔
    "ٹیکنالوجی کی ساری ترقی اس وقت انسان کے کسی کام نہیں آتی ، جس وقت اسے اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے"۔
    آج تک کسی ذی شعور انسان نے یہ دعوی نہیں کیا کہ ہم ٹیکنالوجی کی ترقی میں مکمل ہو چکے ہیں۔ بیماریوں کی طرح زلزلے اور طوفان بھی آفات میں آتی ہیں۔ آج دنیا میں لوگ ہیضے اور چیچک کی وباء میں نہیں مر رہے کیونکہ انسان نے انکا علاج دریافت کر کر لیا ہے۔ کل انسان زلزلے اور طوفانوں سے نبٹنے کی حکمت عملی بھی بہتر کرے گا اور یہ تباہیاں بحی قصہ پارینہ بن جائیں گی۔
    یہ یادرکھنا چاہءیے کہ کائنات انسان کی تسخیر کے لئے پیدا کی گئ ہے۔ اسے عاجز کرنے کے لئے۔
    جاپان کی تباہی میں ایک ہی پیغام ہے اور وہ ہے صدائے کن فیکون۔
    ہم امید کرتے ہیں کہ جاپانی اپنی محنت سے ایک دفعہ پھرعزم اور ہمت کی نئ مثال قائم کریں گے۔

    جواب دیںحذف کریں
  7. ہند کے ایک اور نامور اردو داں صحافی "معصوم مرادآبادی" نے اسی موضوع پر جو مضمون لکھا ہے اس کا ایک اقتباس ملاحظہ فرمائیں :
    یوں تو جاپان نے اربوں ڈالر خرچ کر کے زلزلوں سے محفوظ رہنے کی ٹکنالوجی ایجاد کر لی ہے لیکن جب قدرت کو کچھ اور منظور ہوتا ہے تو پھر تمام دنیاوی انتظامات دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں۔ جاپان کی حالیہ تباہی ایک بار پھر بےبس انسان کو خدا کی بادشاہی تسلیم کرنے کی دعوت دیتی ہے۔ زندگی کو نہ پہلے کبھی ثبات تھا اور نہ آج اس میں کوئی ٹھہراؤ ہے۔ اپنی ترقی اور طاقت کے غرور میں بدمست عالمی طاقتوں کیلئے جاپان کی حالیہ تباہی اور تاراجی میں بہت بڑا سبق پوشیدہ ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  8. اگر پاکستان کے سیلاب کی وجہ ہارپ تھا تو یہ؟؟؟؟؟

    جواب دیںحذف کریں
  9. پاکستان میں جو زلزلہ آیا وہ جاپان کے مقابلے میں کم درجے کا تھا۔ اسکے باوجود اس میں ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ ٹیکنالوجی ہمارے یہاں کتنی ہے اس سے ہم بخوبی واقف ہیں۔ تو پاکستان میں آنے والے اس زلزلے میں کیا سبق تھا؟
    جو مذہب پرست ہیں وہ تو یہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں زلزلہ کی اس تباہی میں ایک سبق تھا اور وہ یہ کہ اسلامی نفاذ شریعت ہونا چاہئیے۔ یعنی اسلامی نفاذ شریعت کے بعد زمین کی اندرونی پلیٹوں کی حرکت بند ہو جائے گی۔ اور زلزلے نہیں آئیں گے۔
    جاپان کے زلزلے میں یہ سبق پوشیدہ ہے کہ اپنی طاقت اور غرور میں بد مست نہیں رہنا چاہئیے۔
    یہ اسباق اپنی مرضی کے ہی کیوں نکالے جاتے ہیں۔
    زلزلوں سے محفوظ رہنے کی کوئ ٹیکنیک نہیں ہے۔ بچاءو کی احتیاطی تدابیر ضرور ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انسانی تاریخ میں آنے والے شدید ترین زلزلے سے نقصان اتنا نہیں ہوا جتنا ساتھ آنے والی سونامی سے ہوا۔ اور اسکے نتیجے میں بھی ہلاتیں پاکستان کے مقابلے میں کہیں کم ہیں۔ ٹیکنالوجی کسی بھی وجہ کو مکمل طور پہ ختم نہیں کرتی۔
    ایک دفعہ پھر کائینات انسان کی تسخیر کے لئے پیدا کی گئ ہے اسے عاجز کرنے کے لئے اور سزا دینے کے لئے نہیں۔ یہ عیسائیوں کا نظریہ ہے مسلمانوں کا نہیں۔ عیسائ سمجھتے ہیں کہ دنیا کی زندگی انسانی نافرمانیوں کی سزا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  10. ہم کتنا ہے ٹیکنالوجی کو افضل قرار دے لیں قدرت کی طاقت و بے رحمی تو ٹیکنالوجی کو بے بس کر دیتی ہے خواہ ہم انکاری ہوں،، بات کم ذیادہ کی نہیں سامنے کی ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  11. میرے بھائی قدرت تو خود چاہتی ہے کے انسان اللہ کی بنائی ہوئی اس کائنات کے اسرار و رموز سے واقفیت حاصل کرے، اسلئیے ہی قران میں سات سے بھی زیادہ آیات میں تسخیرکائنات کا حکم ہے تدبر تفکر کا حکم ہے، بیماریوں کا علاج دریافت کرنا بھی ٹیکنالوجی کے حصول میں ہی شمار ہوتا ہے، حیدرآبادی صاحب نے حدیث کا حوالہ دیا ہے کہ ہم نے ایسی کوئی بیماری نہیں اتاری جسکا علاج نہ رکھا ہو سوائے موت کے۔ بلکل بجہ بات ہے، تو آپ کیا سمجھتے ہیں کے یہ بیماریوں کے علاج بغیر ٹیکنالوجی کے ہی دریافت ہوگئے؟ اللہ نہ کرے کبھی آپ کے کسی جاننے والے کو ہارٹ اٹیک ہوجائے یا کوئی اور بڑی بیماری ہوجائے تو اسکی تشخیص کے لئیے جو جدید مشینیں ایجاد کی گئی ہیں جب انکا استعمال کریں ان مشینوں کے موجد کے حق میں دعا ضرور فرما دیجئیے گا، ورنہ یہ احسان فراموشی کے زمرے میں آجاے گا۔ پاکستان میں جو زلزلہ آیا وہ جاپان کے زلزلے سے کہیں کم تھا اور پاکستان کے تو پہاڑوں اور جنگلوں میں آیا تھا وہ زلزلہ تب اس کی وجہ سے لاکھوں لوگ ہلاک ہوگئے، میں امدادی ٹیم کے ساتھہ بالاکوٹ میں ہی تھا میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھے وہ مناظر کہ ٹیکنالوجی نہ ہونے کی وجہ سے کتنی ایسے جانیں گئیں جنہیں بروقت اقدام کر کے بچایا جاسکتا تھا۔ اس کے برعکس جاپان کے گنجان آبادی والے شہر میں زلزلہ پلس سونامی آیا زلزلے سے اتنا نقصان نہیں ہوا ہے اصل نقصان ہوا ہی سونامی سے ہے، اور بھائی یہ انکی ٹیکنالوجی ہی ہے معیشت کی مضبوطی ہی ہے جسکی وجہ سے ایک بار پھر اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کے لیے دن رات کام کررہے ہیں، اور جو آپ نے جاپان اسٹاک ایسچینج کا زکر کیا ہے تو آپکی اطلاع کے لئیے عرض ہے کے جاپان کی گورنمنٹ نے فوری طور پر تین سو ارب ڈالر سے بھی زیادہ کا پیکچ دیا ہے اسٹاک ایسچینج کو سنبھالنے کے لئیے اور انکی اسٹاک سنبھل بھی گئی ہے، بات سمجھہ میں آئی کچھہ کتنے ارب ڈالر؟ تین سے ارب ڈالر! یہاں ٹیکنالوجی کو کفر قرار دینے والوں کی حالت یہ ہے کہ محض ڈیڑھہ ارب ڈالر کے کیری لوگر بل کے لئیے پوری حکومت اور افواج پاکسستان لیٹی ہوئی ہیں امریکہ کے آگے۔ انہوں نے ٹیکنالوجی کو کفر کی حد تک ناپسند کرنے والوں کی طرح پوری دنیا کے آگے بھیک کے لئیے ہاتھہ نہیں پھیلائے وہ اپنی مدد آپ کے تحت جدوجہد کررہے ہیں، اس پر میں یہاں اور بہت سی دلیلیں دے سکتا ہوں مگر بیکار ہے شمشان گھاٹ میں ازان دینے کا کوئی فائدہ نہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  12. پاکستان کے ایک مایہ ناز صحافی کا اس بارے میں ایک مضمون اس لنک پہ موجود ہے۔ پڑھئیے اور پھر سے سبق نکالیں۔
    http://www.mahmoodshaam.blogspot.com/

    جواب دیںحذف کریں