پاکستانی سیلاب پر امداد ۔۔۔ اصل حقائق ۔۔۔؟! - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2010/09/06

پاکستانی سیلاب پر امداد ۔۔۔ اصل حقائق ۔۔۔؟!

ہندوستانی جریدے "ٹوڈے" کا استدلال ہے کہ امریکی ذرائع ابلاغ اور حکومت اس بات پر حیران ہیں کہ سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ پاکستانی عوام کی جس قدر مدد امریکہ اور عالمی ممالک کی جانب سے کی جا رہی ہے اس سے کہیں زیادہ امداد منظم طور پر کالعدم جہادی تنظیموں کی جانب سے کی جا رہی ہے۔

"انڈیا ٹوڈے" کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ پاکستانی عوام کی امداد کا عمل دراصل امریکہ اور جہادی تنظیموں کے درمیان امدادی کاروائیوں میں مقابلے کی فضا کو ظاہر کر رہا ہے جس میں پلہ جہادی تنظیموں کا ہی بھاری لگ رہا ہے۔

امریکی اخبار "نیویارک ٹائمز" کا کہنا ہے کہ مسلح ونگ رکھنے والی انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ افراد کیلئے اشیائے خورد و نوش اور دیگر امدادی سامان کی فراہمی کو انتہائی سرعت سے ممکن بنایا گیا ہے ، جبکہ پاکستان کے سرکاری ادارے اس سلسلے میں ناکام رہے ہیں۔

امریکی اخبار "نیویارک ٹائمز" ، برطانوی اخبار "فنانشیل ٹائمز" اور ہندوستانی اخبار "ٹوڈے آف انڈیا" کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹس میں اس بات کو صراحت سے اجاگر کیا گیا ہے کہ سیلاب اور طوفانی بارشوں سے متاثرہ پاکستانیوں کی مدد کیلئے امریکہ کی جانب سے پاکستان کو بھاری امداد فراہم کرنے کے اعلانات کئے گئے ہیں۔ کیونکہ امریکہ کو اس بات کا خوف لاحق ہے کہ اگر اس کی جانب سے پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد میں سستی سے کام لیا گیا تو اس بات کے واضح امکانات ہیں کہ جہادی تنظیمیں اور دائیں بازو کی انتہا پسند جماعتیں سیلاب متاثرین کی اس قدر تیزی سے مدد کریں گی کہ عوام ان کو مسیحا سمجھنے لگیں گے اور امریکہ کو دشمن۔

عالمی اخبارات کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی سب سے زیادہ منظم اور کارگزار جماعت "جماعت اسلامی" نے سیلاب سے متاثرہ افراد کی امداد کیلئے اپنے چیریٹی ونگ "الخدمت" کو فعال کر دیا ہے۔
دوسری جانب لشکر طیبہ کا ویلفئر ٹرسٹ ادارہ "فلاحِ انسانیت" اور جمعیت علمائے اسلام کے امدادی ادارے بھی سرگرم ہو چکے ہیں۔ اسی لئے "کیپیٹل ہل ، واشنگٹن" میں یو ایس ایڈ کے ایڈمنسٹریٹر راجیو شا نے ایک پریس کانفرنس میں امریکی حکومت پر زور دیا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ پاکستانی عوام کی بھرپور مدد کی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کہیں طالبان اور ان کے حامی اس معاملے میں امریکی اداروں پر سبقت نہ لے جائیں۔


اقتباس بشکریہ مضمون "پاکستان میں سیلاب سے تباہی"۔ روزنامہ "منصف (حیدرآباد دکن)" بتاریخ : 5-ستمبر-2010ء

14 تبصرے:

  1. عوام ان کو مسیحا سمجھنے لگیں گے اور امریکہ کو دشمن۔

    حیرت ھے کہ سیلاب سے پہلے بھی عوام کے یہ احساسات ان تک کیوں نہ پہونچے۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. پاکستان میں جب زلزلہ آیا تو سب سے پہلے یہی "دہشت گرد" عوام کی امداد کو پہنچے تھے۔ حکومت اور فوج کی امداد بھی ابھی لوگوں کو یاد ہے کہ کتنی کرپشن کی ان لوگوں نے۔
    اب سیلاب میں بیرونی امداد کی بندر بانٹ جاری ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  3. بلاشبہ جماعت اسلامی پاکستان کی سب سے منظم جماعت ہے۔ یہ غالباً واحد جماعت ہے جس میں باقاعدہ الیکشن ہوتے ہیں اور یہ کسی کی موروثی جماعت نہیں۔
    پاکستان میں حکومت کا عمل دخل یونین کونسل کی سطح پر آ کر عملاً ختم ہو جاتا ہے اور وہ بھی اس صورت میں جب مقامی حکومتیں فعال ہوں، جنھیں اس حکومت نے ویسے ہی معطل کر دیا ہے۔
    ایک یونین کونسل میں کٗی دیہات اور کٗی ہزار کی آبادی ہوتی ہے جنکا پرسان حال کوٗی نہیں ہوتا۔ حکومت صرف مقامی سکول ٹیچر اور پٹواری کی شکل میں ہی نظر آتی ہے۔ ایسے میں یہی مقامی تنظیمیں ہی ہوتی ہیں جو آفات میں کسی حد تک لوگوں کے مساٗل حل کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔
    یہ کہنا کہ انکے کام سے پاکستان دہشت گردوں یا شدت پسندوں کے قبضے میں چلا جاٗے گا، حد درجہ مبالغہ آراٗی ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. فیصل صاحب کی تمام باتیں درست ہیں اور ہمارا بھی یہی خیال ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  5. عنیقہ ناز صاحبہ نے جیسمین منظور کی ایک ٹی وی رپورٹ کے حوالے سے اپنے بلاگ پر یہاں ایک تحریر پیش کی تھی جس سے علم ہوا کہ مذہبی یا دیگر فلاحی اداروں سے جو امداد دی جا رہی ہے وہ محض پروپگنڈا ہے. مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ ہمارے ہندوستان کے اخبارات نے صاف لکھا ہے کہ بیشتر امداد اسلامی جماعتوں یا جہادی تنظیموں کی جانب سے ادا کی جا رہی ہے.

    جواب دیںحذف کریں
  6. ہم يہ خيال رکھتے ہيں کہ جو اور جتنا اپنی عقل اور اپنے جسم کو استعمال کر کے ہو سکے کرو ۔ اللہ کی بڑی کرم نوازی ہے ہمارے خاندان پر کہ 2005ء کے زلزلہ کے بعد اور اب بھی ايسا ہی کيا ہے ۔
    مشاہدہ يہی ہے کہ زلزلہ متاءثرين کے سلسلہ ميں اور اب سيلاب کے سلسلہ ميں بھی جماعتِ اسلامی ۔ جماعت الدعوہ اور باعمل مسلمانوں کے دوسرے گروہ جانفشانی سے کام کرتے ہيں ۔
    ويسے ان پر نظر رکھی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ يہ لوگ ہر وقت انسانی خدمت ميں لگے رہتے ہيں اور اشتہار بازی نہيں کرتے
    ان لوگوں کو جہادی يا انتہاء پسند کہنا اپنے آپ کو دھوکا دينا ہے يا پھر اسلام دشمنی کا نتيجہ ہے ۔
    عنيقہ ناز صاحبہ کو تو رنگدار چيز بے رنگ اور بے رنگ چيز رنگدار نظر آتی ہے ۔ وہ رائے اپنی پسند کے ذرائع ابلاغ سے قائم کرتی ہيں ۔

    جواب دیںحذف کریں
  7. میرے پاس فی الوقت لکھنے کا وقت نہیں۔ لیکن کراچی میں جو تقریباً پونے دو کروڑ لوگوں کی آبادی کا شہر ہے۔ جہاں کی اکثریت کا جماعت سے یا اسلامی جہادہ تنظیموں سے ایسا کوئ تعلق نہیں۔ لوگوں کی اکثریت ایک سیکولر اپروچ ترکھتی ہے۔ وہاں یہ کہنا کہ امداد سب سے زیادہ اسلامی پروپیگینڈہ تنظیموں کو جارہی ہے۔ صریح جھوٹ کے علاوہ کچھ نہیں۔ جہاں تک اشتہار بازی کا تعلق ہے۔ اپنے پنجاب میں بیٹھے بزرگوار سے کہونگی کہ ایک دفعہ آجکل میں کراچی بھی آجائیں تاکہ آپکو اشتہار نظر آئیں اور انہیں گنئیے اور بتائیے کہ کتنے ہیں۔ کم از کم رمضان کے مہینے میں وہ لوگ جو اپنے مذہبی ہونے کا شور مچاتے رہتے ہیں انہیں کچھ تو اسلامی بنیادی اخلاقیات کا خیال رکھنا چاہئیے۔ کراچی کے عوام کی اکثریت جو کہ جماعتی یا مذہبی نہیں اس نے بڑھ چڑھ کر اس امدادی کاموں میں حصہ لیا۔ کراچی میں موجود ڈاکٹرز کی ایسو سیایشن کا کوئ تعلق اسلامی تنظیموں سے نہیں۔ بلکہ انکی اکثریت نہایت ہی سیکولر لوگوں پہ مشتمل ہے وہ دن رات ان کاموں میں مصروف ہیں۔
    اسلام دوست، انسان دوست بن جائیں تو انہیں دوسرے انسان بھی نظر آئیں گے۔ فی الوقت تو یہ سب ایکدوسرے کو جنت کے سرٹیفیکیٹ بانٹتے رہتے ہیں۔ ان سب کی اطلاع کے لئے نہ تیرا خدا کوئ اور ہے نہ میرا خدا کوئ اور ہے۔ جو خدا میری مرمت لگائے گا۔ وہ آپکی کھال بھی اسی جذبے سے کھینچے گا۔ ویسے اگر آپ اس پہ یقین رکھتے ہوں کہ تمام انسانوں کا خدا ایک ہے تو ہی آپکو یہ بات سمجھ میں آ سکتی ہے۔ یہ یاد رکھیں کہ جن لوگوں کی حمایت میں آپ لوگ اتنے زور و شور سے لگے رہتے ہیں۔ خدا کے وعدے کے مطابق روز قیامت انہی کے ساتھ کھڑے ہونگے۔ اور جنکے ہاتھ معصوم انسانوں کے لہو سے رنگے ہیں۔ انکے خون کے چھینٹوں سے آپکے اعمال بھی سرخ کیئے جاویں گے۔ شاید اسی دن ہی آپکو اسلام دوستی اور دشمنی کا مطلب سمجھ میں آئے گا۔ خدا کرے کہ قیامت ہو اور تو آئے۔ اور ہمیں اللہ اس منظر کے وقت آپ سبکے دیدار کی سعادت دے۔ آمین

    جواب دیںحذف کریں
  8. حيدرآبادی صاحب
    آپ نے ردٍ عمل تو ديکھ ليا ہے ۔ انسان دوست اور اسلام دوست کا فرق بھی سمجھ ميں آ گيا ہو گا ۔ کراچی مجھے جانے کی ضرورت نہيں وہاں کيلئے کراچی کی ملکيت کا دعوٰی کرنے والے روشن خيال لوگ موجود ہيں جو دوسروں کو جھوٹا کہتے ہوئے دراصل خود جھوٹ بول رہے ہوتے ہيں ۔ جن کی حُب الوطنی کی پہچان يہ ہے کہ ان کا قائد غير مُلکی ہے يعنی برطانيہ کی شہريت رکھتا ہے
    مجھے کراچی کا چکر لگانے کی دعوت دينے والوں نے سيلاب زدہ علاقوں کا چکر لگايا ہوتا تو شائد ان کو کچھ سمجھ آ جاتی جس کا احتمال البتہ کم ہی ہے ۔
    ويسے بھی معلومات حاصل کرنے کيلئے مجھے کراچی کا چکر لگانے کی ضرورت نہيں کہ ميرے انتہائی قريبی رشتہ دار ان بولنے والوں کی پيدائش سے دو تين دہائياں پہلے سے کراچی ميں رہتے ہيں اور ان ميں سے چند ايک مہاجر قومی موومنٹ ميں شامل رہے اور ايم کيو ايم ميں بھی ايم کيو ايم کے چيئرمين عظيم احمد طارق کے قتل تک مستعد رہے اور اب بھی ايم کيو ايم کے ووٹر ہيں ۔ اسلئے ہی کراچی کے حال سے واقفيت رہتی ہے ۔ ميں خود بھی مہاجر قومی موومنت کا ساتھی تھا
    محترمہ کے پاس وقت نہيں تھا تو خير ہو گئی ورنہ ايک ہفتہ ہم ان کا تبصرہ ہی پڑھتے رہتے ۔ محترمہ جزبات کی نذر ہو کر لکھتی ہيں

    "جن لوگوں کی حمایت میں آپ لوگ اتنے زور و شور سے لگے رہتے ہیں۔ خدا کے وعدے کے مطابق روز قیامت انہی کے ساتھ کھڑے ہونگے۔ اور جنکے ہاتھ معصوم انسانوں کے لہو سے رنگے ہیں ۔ انکے خون کے چھینٹوں سے آپکے اعمال بھی سرخ کیئے جاویں گے۔ شاید اسی دن ہی آپکو اسلام دوستی اور دشمنی کا مطلب سمجھ میں آئے گا۔ خدا کرے کہ قیامت ہو اور تو آئے"

    محترمہ کيسے جانتی ہيں کہ جن کا حوالہ ميں نے ديا ان کے ہاتھ انسان کے خون سے رنگے ہيں ؟ کيا محترمہ نعوذ باللہ عالِم الغيب ہيں ؟
    ميں ان کی دعا کے جواب ميں ان کا شکريہ ادا کرتا ہوں کہ بے گناہ کو بدعا اچھی دعا بن کر لگتی ہے

    جواب دیںحذف کریں
  9. محترمہ کا بپھر جانا ہی ان کی ہميشہ کی دليل ہوتا ہے ۔ دعا مانگتے ہوئے محترمہ يہ بھول گئی ہيں کہ جيسے ميرا حساب ہو گا ويسے ان کا اپنا بھی ہو گا اور اگر ميں جن کا ساتھ ديتا ہوں ان کے ساتھ مجھے کھڑا کيا جائے گا تو محترمہ جن کا ساتھ ديتی ہيں ان کے ساتھ انہيں بھی کھڑا کيا جائے گا ۔ اللہ کا شکر ہے کہ محترمہ کے پاس وقت نہيں تھا ورنہ نہ جانے کيا کچھ لکھ جاتيں ۔ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی مجھے اور انہيں سچ اور جھوٹ کی پہچان عطا فرمائے ۔
    جن لوگوں کا حوالہ ميں نے ديا تھا ۔ ان کے ہاتھوں پر انسانوں کا خون محترمہ نے کس خوردبين سے يا کس جادوئی عمل سے ديکھا ہے واضح نہيں ہو سکا

    جواب دیںحذف کریں
  10. بابا جی انڈیاوالوں کو تو بخش دیں اپنے جھگڑوں اور غلط بیانیوں سے!!!

    جواب دیںحذف کریں
  11. ہندوستان میں بھی سب کو دلی عید مبارک ،
    اپنی دعاؤں میں تمام امت مسلمہ اور پاکستان میں پریشان مسلمان بھائیوں اور بہنوں کو ضرور یاد رکھیں!

    جواب دیںحذف کریں