جوتا پھینکنے کی لہر ۔۔۔۔ - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2010/08/17

جوتا پھینکنے کی لہر ۔۔۔۔

سبحان اللہ !
جوتا مارنے کی اچھی خاصی لہر چل نکلی ہے۔
یعنی پہلے اگر ہندی فلموں میں کہا جاتا تھا :
جوتے دے دو ، پیسے لے لو
تو اب شائد یوں کہا جائے کہ :
جوتا پھینکو ، بدلہ لے لو

امریکی صدر بش سے اس قسم کی دلچسپ "تقریب" کا افتتاح ہوا تھا پھر ہندوستانی وزیر داخلہ شری پی چدمبرم نے تقریب میں داخلہ لیا ، پھر پاکستانی صدر زرداری (بقول ہمارے ایک پاکستانی دوست کے : سابق مسٹر ٹین پرسنٹ اور حالیہ مسٹر سنٹ پرسنٹ) چھپ چھپاتے آئے ، پھر چینی صدر وین جیاباؤ اور اب ۔۔۔ معلوم ہوا کہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ نے جوتے کا تمغہ حاصل کیا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ جب وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ جشنِ آزادئ ہند کی تقریب میں پرچم کشائی کرنے جا رہے تھے تب ایک معطل شدہ پولیس آفیسر نے ان پر جوتا دے مارا مگر صاحب ، وہ بھی صدر بش کی طرح "خوش قسمتی" سے "بچ" گئے یعنی بقول شعلے والے گبر سنگھ کے :
"بچ گیا سا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"

کھسیاہٹ چھپانے صدر بش نے بطور تبصرہ فوراً کہا تھا :
اگر آپ حقیقت جاننا چاہتے ہیں تو وہ یہ ہے کہ پھینکا جانے والا جوتا دس نمبری تھا

اور اپنے "سانحہ" پر عمر عبداللہ کا ڈائیلاگ کچھ یوں ہے :
انہیں خوشی ہوگی اگر لوگ پتھر کے بجائے جوتے پھینکیں کیونکہ اس سے کسی کو نقصان نہیں پہنچے گا۔

جی ہاں ! درست فرمایا۔ آدمی اگر اپنی غیرت کا جنازہ نکال دے تو پھر کون سا نقصان ، کیسا نقصان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ !!

پس تحریر :
سنا ہے کہ مرکزی حکومتِ ہند کشمیری وزیر اعلیٰ کی اس قدر "غیر مقبولیت" پر خاصی تشویش زدہ ہے۔

3 تبصرے:

  1. کشمیری کے عمل سے گانے کے بول کچھ یوں ہوگئے:
    جوتا لو آزادی دو :p

    حکومت ہند کو کشمیری وزیراعلیٰ کی غیر مقبولیت پر دبلا ہونے کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ کشمیر میں وہ خود اتنی غیر مقبول و بدنام ہے کہ جو ساتھ ملے گا وہ بھی بدنام ہی ہوجائے گا۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. یہ لہر جانے کہاں جاکر دم لے

    جواب دیںحذف کریں