محفل اور اسٹیج - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2009/07/27

محفل اور اسٹیج

اب اسٹیج ہی سجتے دکھائی دیتے ہیں !
ماضی کی طرح اب کوئی اسٹیج کا تماشا دیکھنے نہیں آتا۔ اب "معززین" تماشا کرتے ہیں اور خود تماش بین بھی بنتے ہیں۔ اس لئے اسٹیج کی آبادی میں اضافہ بھی ہوا ہے۔
اسٹیج پر لوگوں کی خاصی تعداد ہوتی ہے ، جنہیں مختلف عہدے پیش کئے جاتے ہیں۔
محفل کا ایک ہی صدر ہوتا ہے۔ لیکن یہ اختراع کی گئی ہے کہ محفل کے دو تین حصوں کے مختلف صدر ہو سکتے ہیں۔ یوں ایک اسٹیج پر دو تین صدور کی گنجائش نکل آتی ہے۔

یہاں ایک محفل یاد آ رہی ہے جس میں ایک صاحب کو تہنیت پیش کی گئی تھی۔ تہنیت کے بعد مشاعرہ تھا اور مشاعرے سے پہلے ایک شاعر کے مجموعۂ کلام کی رسم اجراء بھی تھی۔ اس محفل کے تین صدور تھے۔
تہنیتی کاروائی کی صدارت ایک صاحب نے کی ، دوسرے صدر کی صدارت میں کتاب کی رسم اجراء انجام پائی اور تیسرے صاحب نے مشاعرہ کی صدارت کی۔ تینوں صدور اسٹیج پر براجمان تھے اور ایک دوسرے میں گڈمڈ ہو رہے تھے۔ یہ سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ کون کس کام کا صدر ہے ؟

اسٹیج پر صدر کے علاوہ نائب صدور اور دوسرے عہدیدار بھی جگہ پاتے ہیں۔ وہ کرتے کچھ نہیں ، بس تشریف رکھتے ہیں۔ اب ایسا کوئی لزوم بھی نہیں کہ اسٹیج پر بیٹھنے والا ہر شخص "سامعین" کو مخاطب کرے بلکہ یہ بھی ضروری نہیں کہ وہ اسٹیج پر جگہ پانے کا اہل ہو !
خاموش تماشا دیکھنے والے بھی اسٹیج پر بیٹھتے ہیں۔ اسٹیج پر بیٹھنے والے ایسے حضرات اسٹیج کے آگے بیٹھ سکتے ہیں لیکن نہیں بیٹھتے۔ وہ محفلوں میں اسٹیج پر بیٹھنے کے لئے ہی آتے ہیں۔ جہاں اسٹیج پر بیٹھنے کی گنجائش نہیں ہوتی اور جہاں خدشہ ہوتا ہے کہ انہیں اسٹیج پر ٹنگایا نہیں جائے گا تو ایسے لوگ محفلوں میں نہیں آتے۔

اسٹیج پر مہمان بھی ہوتے ہیں ، خصوصی اور اعزازی۔ مہمانوں کی تعداد پر "دو یا تین بس" کی طرح کوئی پابندی نہیں ہوتی۔ کئی لوگ مہمان بن سکتے ہیں بلکہ بنائے جاتے ہیں۔ اب اسٹیج پر "مہمانانِ خصوصی" اور "مہمانانِ اعزازی" کی بھرمار ہوتی ہے۔ تین چار مہمانوں کی گنجائش نکل آتی ہے۔ زیادہ مہمان ہونے سے مقررین ان کا نام لینا بھول جاتے ہیں اور مہمان ناراض ہو جاتے ہیں۔
یہ ایک مسئلہ ہے۔ ایک ناظم محفل نے اس کا حل یوں نکالا کہ وہ مہمانوں کو نمبر دیتے ہیں۔ مہمان خصوصی نمبر 1 ، نمبر 2 ، مہمانِ اعزازی اول ، دوم ، سوم وغیرہ۔ اس طرح مہمانوں کو یاد رکھنے میں سہولت ہوتی ہے لیکن کبھی محسوس ہوتا ہے جیسے مہمانان کی حاضری لی جا رہی ہے۔

مہمانِ خصوصی اور اعزازی کے علاوہ عام اور زبردستی کے مہمان بھی ہوتے ہیں۔ عام مہمان پہلے سے طےشدہ نہیں ہوتے۔ وہ محفل میں یونہی چلے آتے ہیں یا کسی مہمان کے ساتھ ان کے مہمان بن کر چلے آتے ہیں۔ ایسے مہمان کے لئے بھی اسٹیج پر کرسی کا انتظام کرنا پڑتا ہے۔ جہاں عام مہمان ہوتے ہیں وہیں زبردستی کے مہمان بھی ہوتے ہیں۔ "مان نہ مان میں تیرا مہمان" کا نعرہ بلند کر کے ایسے مہمان اسٹیج پر ٹک جاتے ہیں اور انہیں یا کسی کو بھی اسٹیج سے نیچے اتارنا کسی مشکل میں پڑنے کے مترادف ہوتا ہے۔

اسٹیج کی آبادی میں وہ لوگ بھی ہوتے ہیں جو حقیقت میں محفل کا حصہ ہوتے ہیں یعنی وہ لوگ جو تقریر کرتے ، کلام پیش کرتے یا مضمون سناتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی بھی خاصی تعداد ہوتی ہے۔ اسٹیج کا دامن تنگ ہوا تو انہیں اسٹیج کے آگے بٹھایا جاتا ہے۔ یوں محفل بھری بھری محسوس ہوتی ہے۔
اسٹیج پر محفل کا ناظم بھی ہوتا ہے۔ کاروائی چلاتا ہے۔ ایک سے زیادہ ناظم کا رواج بھی چل پڑا ہے۔ دونوں یا تینوں جگل بندی میں نظامت کرتے ہیں۔ دو یا تین ناظموں کے ساتھ کوئی منتظم اعلیٰ بھی ہوتا ہے جو ان کو ڈائرکٹ کرتا رہتا ہے۔
ناظم کی خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہ شروع سے آخر تک اسٹیج پر موجود رہتا ہے جبکہ دوسرے لوگ اسٹیج سے آتے جاتے رہتے ہیں۔ جب کوئی اسٹیج چھوڑ کر جاتا ہے تو وہ خود اپنی جگہ کسی کو دے جاتا ہے یا منتظمین اس کی جگہ پُر کر دیتے ہیں۔ بعض لوگ اسٹیج پر بیٹھتے نہیں لیکن وہ اسٹیج پر اتنا زیادہ آتے جاتے رہتے ہیں کہ محسوس ہوتا ہے کہ وہ اسٹیج پر ہی ہیں !

بہرکیف دورِ حاضر کی محفلوں میں اسٹیج کی آبادی میں بہت زیادہ اور بےہنگم اضافہ ہو رہا ہے۔ اسٹیج پر معززین دو تین صفوں میں بیٹھتے ہیں۔ انتشار کی سی کیفیت رہتی ہے۔ معلوم نہیں ہوتا کہ کون کہاں بیٹھا ہے۔ نام پکارنے پر اٹھتا ہے تو پتہ چلتا ہے کہ صدر تیسری صف میں دائیں کونے پر تشریف فرما ہے۔ بیٹھنے کے لئے جگہ نہ بھی ملے تو لوگ اسٹیج پر کھڑے رہتے ہیں !!


***
مضمون : عابد معز
اردو میگزین ، سعودی عرب ، 24/جولائی/09ء

2 تبصرے: