جرم اور مجرم : کرنل فریدی بقلم ابن صفی - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2008/10/08

جرم اور مجرم : کرنل فریدی بقلم ابن صفی

زمانہ کتنا بھی آگے کیوں نہ بڑھ جائے ، ابن صفی کا قلم مر نہیں سکتا ‫!
زمانہ کتنا بھی ترقی کیوں نہ کر جائے ، جرائم ختم نہیں ہو سکتے ‫!

جرائم کو ختم کرنے کی کوششیں ۔۔۔ ناممکن تو نہیں مشکل ضرور ہیں ۔۔۔ ملاحظہ کیجئے ابن صفی کے قلم سے کرنل فریدی اور کیپٹن حمید کا ایک مکالمہ ‫:

***

میں نے آپ کو اتنا پریشان کبھی نہیں دیکھا۔
حمید بولا۔

میرے سینے میں بھی دل ہے حمید۔ پتھر نہیں ہے۔
فریدی نے کہا۔

رقیہ اگر خودکشی کرنے میں کامیاب ہو گئی ہوتی تو مجھے اتنا افسوس نہ ہوتا۔ اُف وہ اپنی مرضی سے مر بھی نہ سکی۔ معلوم نہیں کب سے وہ ان کے اشاروں پر ناچتی چلی آ رہی تھی اور اس کی موت بھی انہیں کی مرضی کی پابند رہی۔ کیا یہ معمولی ٹریجیڈی ہے؟
سنو حمید ! میں محض سراغرسانی کی مشین نہیں ہوں ، میری نظر انسانی کمزوریوں اور مجبوریوں پر بھی رہتی ہے۔ میں جب بھی کسی مجرم کو قانون کے حوالے کرنے لگتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ کیا اب ہمیں مجرموں سے پناہ مل جائے گی؟
کیا مجرموں کو سزا دینے سے وہ برائی مٹ جائے گی جس میں مبتلا ہو کر یہ پھانسی کے تختے کی طرف آتے ہیں؟
اب تک کروڑوں قاتل سزائے موت پا چکے ہیں لیکن کیا اب قتل نہیں ہوتے؟ کیا مجرموں کی تعداد کم ہو گئی؟
فریدی خاموش ہو گیا۔

اس کا نہ تو ابھی تک کوئی حل دریافت ہوا ہے ، نہ ہونے کی امید ہے۔
حمید بولا۔

اس کا حل شروع ہی سے موجود تھا، لیکن اس کی طرف کسی نے دھیان ہی نہیں دیا۔ یا اگر دھیان دیا بھی گیا تو محض تفریح طبع کے لئے۔ ذہنی برتری ظاہر کرنے کے لئے۔ یہ حل محض کاغذوں اور تقریروں کی زینت رہا۔

تو آخر اس کا حل ہے کیا؟

بُروں زیادہ برائی کی طرف دھیان دیا جائے۔ یہ سوچا جائے کہ آخر جرم کئے ہی کیوں جاتے ہیں؟ کیوں نہ سماجی زندگی کو اس معیار پر لایا جائے جہاں جرم کا سوال ہی نہ رہ جائے۔

مگر یہ کس طرح ممکن ہے؟
حمید بولا۔

ہم جو کچھ بھی کرتے ہیں اپنی آسودگی کے لئے کرتے ہیں۔ اگر سوسائٹی میں ایسے حالات پیدا کئے جائیں جن کے تحت ہم اپنی خواہشات کی تکمیل کے لئے آسانی سے جائز طریقے اختیار کر سکیں تو پھر ہمیں انہیں خواہشات کو آسودہ کرنے کے لئے ناجائز راستوں پر جانے کی ضرورت نہ پڑے گی۔

یہاں ۔۔۔۔۔ میں آپ سے متفق ہوں ، لیکن ان حالات کا پیدا کرنا امر محال ہے۔

دنیا میں کوئی چیز ناممکن نہیں ۔۔۔۔ صرف عزم اور ہمت چاہئے۔
فریدی بولا۔

2 تبصرے:

  1. گمنام9/10/08 8:37 PM

    مثبت سوچ ہے، لیکن حقیقت سے بہت دور

    جواب دیںحذف کریں
  2. In the initial novels, Ibn-e-Safi treated his characters in a slightly different manner.

    Do you remember the novels in which Shahnaz was showed Hamid's fiancee. Later as the characters got 'pukhta' and readers also accepted them as near-perfect and almost infallible.

    Though I have almost every novel of Ibn-e-Safi, I keep buying them. The result is that now I have many copies of each novel.

    My entire family suffered from this Ibn-e-Safi mania and my cousins and I suffer to this day.

    Under my pillow is kept Kitab-wala's latest digestnuma that has Rat Ka Shahzada, Dhuen ki Lakeer and another nove.

    :)

    جواب دیںحذف کریں