سالارِ 'مجلس' سلطان صلاح الدین اویسی کا سانحۂ ارتحال - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2008/09/30

سالارِ 'مجلس' سلطان صلاح الدین اویسی کا سانحۂ ارتحال

انا للہ وانا الیہ راجعون


آسمان تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزۂ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے


حیدرآباد (انڈیا) کی معروف و مقبول مسلم سیاسی جماعت ' کُل ہند مجلس اتحاد المسلمین ' کے صدر اور سینئر پارلیمنٹرین، جناب سلطان صلاح الدین اویسی ، جنہیں حیدرآباد میں "سالارِ ملت" کے لقب سے جانا جاتا ہے ، کل 29-ستمبر-2008ء کی رات ساڑھے آٹھ بجے مشیت الٰہی سے انتقال فرما گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔

ریاست آندھرا پردیش کی حکومت نے اویسی صاحب کی طویل عوامی اور سیاسی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے مکمل سرکاری اعزازات کے ساتھ ان کی تدفین کو ادا کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے دونوں شہروں (حیدرآباد و سکندرآباد) میں مکمل سرکاری تعطیل کا بھی اعلان کیا ہے۔ چنانچہ آج 30-ستمبر کو تمام سرکاری دفاتر اور تعلیمی ادارے بطور احترام بند رہیں گے۔

جناب سلطان صلاح الدین اویسی کی پیدائش 1932ء کی ہے۔ انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز 1958ء سے کیا تھا۔ یہ وہ قریب کا زمانہ تھا جب 'پولیس ایکشن' نے مسلمانوں کو ان کے برسہابرس کے اقتدار سے محروم کر دیا تھا۔ حیدرآباد کے عوام کے سامنے اپنی "پاٹ دار گونجیلی آواز" اور "سحر انگیز شخصیت" کے ذریعے انہوں نے اپنے سیاسی اور سماجی دور کی شروعات کی جس کا جادو تقریباً نصف صدی تک برقرار رہا۔
‫1962ء سے 1984ء تک آپ ریاست 'آندھرا پردیش' کی ریاستی اسمبلی میں اپنی سیاسی جماعت "مجلس اتحاد المسلمین" کی نمائیندگی کا فرض ادا کرتے رہے۔ 1984ء سے 1999ء تک چھ (6) مرتبہ شہر حیدرآباد سے ہندوستان کی پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے۔ یعنی کہ آپ نے سال 84ء ، 89ء ، 91ء ، 96ء ، 98ء اور 99ء کے پارلیمانی انتخابات میں تسلسل سے کامیابی حاصل کی جو ایک ریکارڈ بھی ہے۔ دوسرا ریکارڈ اویسی صاحب کا یہ رہا کہ آپ نے کسی بھی الکشن میں شکشت کا منہ نہیں دیکھا۔
‫2004ء کے پارلیمانی انتخاب میں اپنی علالت کے سبب آپ نے سرگرم سیاست سے اپنی سبکدوشی کا اعلان کرتے ہوئے اپنے فرزند اعلیٰ بیرسٹر اسد الدین اویسی کو حلقہ شہر حیدرآباد کی ذمہ داری سونپی تھی جسے جیت کر بیرسٹر اسد الدین اویسی نے حلقۂ حیدرآباد پر 'مجلس اتحاد المسلمین' کے قبضہ کو برقرار رکھا۔

اویسی صاحب بلاشبہ شہر حیدرآباد کی ایک محترم معزز اور مقبول عوامی و سیاسی شخصیت تھے۔ ان سے کئی سیاسی ، مذہبی و نظریاتی اختلافات رکھنے کے باوجود یہ کہنے میں ہمیں کوئی جھجھک نہیں کہ قریباً نصف صدی تک حیدرآباد کے مسلمانوں میں سیاسی و سماجی شعور کو بیدار کرنے کے ساتھ ساتھ معاشرتی سطح پر مسلمانوں کو اپنے نمایاں وقار کے حصول کی جانب راغب کرانے میں آپ محترم نے لاثانی کردار ادا کیا ہے۔

اپنے ساتھی بلاگران سے ادباً پُرخلوص گذارش ہے کہ جناب اویسی کے لئے دعائے مغفرت کے ساتھ ساتھ متعلقین کو صبر جمیل کی بھی دعاؤں سے نوازیں۔ شکریہ۔

مفید روابط ‫:
سلطان صلاح الدین اویسی : وکی پیڈیا تعارف (انگریزی)۔
سلطان صلاح الدین اویسی : نیشن ماسٹر انسائیکلوپیڈیا تعارف (انگریزی)۔
مجلس کی گولڈن جوبلی تقریب کے موقع پر اویسی صاحب کا انٹرویو

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں