مذہبی انتہا پسندی اور دہشت پسندی میں ربط ۔۔۔ ؟‫! - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2008/05/23

مذہبی انتہا پسندی اور دہشت پسندی میں ربط ۔۔۔ ؟‫!

ہمارے ملک کے جو شہر دہشت گردوں کے نشانے پر رہتے ہیں ان میں اب جئے پور (ریاست راجستھان کا دارالحکومت) کو بھی شامل کر لینا چاہئے۔
ماہ مئی 2008ء کی چودہ تاریخ کو اس شہر میں جو آٹھ عدد دھماکے ہوئے ان میں 63 افراد کی جان گئی اور 118 زخمی ہوئے۔ ریاست راجستھان کے اس خوبصورت گلابی شہر پر اب تک دہشت پسندوں کی توجہ نہیں گئی تھی مگر معلوم ہوتا ہے کہ اب یہ لوگ یہاں کا امن بھی تباہ کرنا چاہتے ہیں۔

۔۔۔ یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ دہشت پسندی ایسی چیز نہیں جو بغیر کسی وجہ کے اپنے آپ شروع ہو جاتی ہو۔ اس کے کچھ اسباب ہوتے ہیں اور اس کا ایک پس منظر ہوتا ہے۔
اکثر حالات میں جو سیاسی پارٹیاں دہشت پسندی کے خلاف سب سے زیادہ شور مچاتی ہیں ان ہی کی حکمتِ عملی دہشت پسندی کے پھیلنے میں مدد دیتی ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی۔جے۔پی) کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ اس کے لیڈر دہشت پسندی کے خلاف سب سے زیادہ شور مچاتے ہیں مگر ملک میں فرقہ وارانہ ماحول خراب کرنے میں اسی پارٹی کا رول سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔
بی۔جے۔پی نے ااکثریتی فرقے میں اپنا ووٹ بنک مضبوط کرنے کی خاطر ایودھیا کی رام مندر تحریک شروع کی۔ ان کی نظر میں تو بی۔جے۔پی کی مقبولیت میں اضافہ کرنے کا یہ تیزبہدف نسخہ تھا۔ مگر اس سے ملک کے ماحول کو جو نقصان پہنچا اس کا نتیجہ ہم بھگت رہے ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے ملک کے اپنے ہی لیڈر اگر سیاسی مقاصد کی خاطر ملک کا ماحول خراب کرنے کی پالیسی پر عمل کریں گے تو باہر والے ضرور اس کا فائدہ اٹھائیں گے۔
ان دھماکوں کے سلسلہ میں ہمارے میڈیا کی خبروں میں کچھ بنگلہ دیشی تنظیموں کا نام بھی لیا جا رہا ہے۔ مگر یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ پہلے بھی تشدد کے کئی معاملات میں ہمارے اخبارات ان تنظیموں کا نام لیتے رہے ہیں۔
مگر دوسروں پر انگلیاں اٹھانے کی پالیسی اصل مجرموں کو تلاش کرنے میں مددگار ثابت نہیں ہو سکتی ‫!

پولیس کی جو ٹیم اس معاملے کی تحقیق کر رہی ہے اس نے خود کہا ہے کہ : وہ ابھی کسی نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں اور کسی کا نام نہیں لے سکتے۔
مگر ہمارے کچھ میڈیا والے نام لینے میں بہت تیز ہیں۔ اس طرح نام لینے کی پالیسی کے بہت خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں۔ پڑوسی ملکوں کی نیت کے متعلق اس طرح سے دلوں میں شبہات پیدا ہوتے ہیں اور ایسے ہی شبہات سے مضبوط دوستیاں بھی دشمنی میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔

یہ مصیبت صرف برصغیر ہند و پاک تک محدود نہیں ہے۔ ادھر فلپائین کے جزائر میں بھی مذہبی انتہا پسندی نے سر اٹھایا ہے اور وہاں کی حکومت اس سلسلے میں پریشان ہے۔
کچھ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مذہبی انتہا پسندی اور دہشت پسندی کا جنم ایک ساتھ ہوا ہے۔
ہمارے مذہبی رہنماؤں کو اس پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے کیونکہ ہم نے حال کے تجربے سے دیکھا ہے کہ مذہبی انتہا پسندی بہت جلد دہشت پسندی میں تبدیل ہو جاتی ہے اور یہ ایک بہت خطرناک علامت ہے ‫!

--------
مضمون نگار = سوم آنند
(اقتباس بحوالہ : روزنامہ سیاست ، حیدرآباد ، اتوار ایڈیشن ، 18۔ مئی 08ء )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں