کرکٹ میں "بھائیوں" کی جوڑی - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2008/05/16

کرکٹ میں "بھائیوں" کی جوڑی

کرکٹ کے کھیل میں "بھائیوں" کی جوڑی کوئی نئی بات نہیں مانی جاتی ہے۔ ماضی کے کچھ نام یوں رہے ہیں ‫:
ہندوستان : امرناتھ (مہیندر ، سریندر)۔
پاکستان : محمد برادران (حنیف ، مشتاق ، صادق)۔
نیوزی لینڈ : کرو (جیف ، مارٹن)۔
آسٹریلیا : وا (مارک ، اسٹیو) اور چیپل (این ، گریگ)۔
زمبابوے : (اینڈی ، گرانٹ)۔

ہندوستانی کرکٹ کی نئی نسل میں دو نام ان دنوں آسمانِ عروج پر جگمگا رہے ہیں ‫:
عرفان پٹھان اور یوسف پٹھان
ویسے عرفان اور یوسف کے والدین کا یہاں کہنا ہے کہ دونوں کا خاندانی نام "خان" ہے ، پٹھان نہیں ہے ‫!

بڑودہ (گجرات ، انڈیا) کی ایک مسجد کے موذن اور پیشہ کے لحاظ سے عطر فروش محمود خان کے گمان میں تک نہیں تھا کہ مسجد کی گلی میں کرکٹ کھیلنے والے اور کبھی کبھار مسجد کے فرش پر جھاڑو لگانے والے یہ دونوں بھائی ایک دن عالمی سطح پر کھیل کر نام روشن کریں گے۔
دونوں بھائیوں کے والد کو دونوں کی آپسی محبت اور باہمی پیار پر فخر رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ دونوں ایک دوسرے کی ہمت افزائی کرتے ہوئے پروان چڑھتے رہے ہیں اور سادہ زندگی گزارتے ہوئے ایک دوسرے کی نہ صرف طاقت بنے رہے بلکہ ایک دوسرے کی صلاحیتوں پر فخر بھی کرتے رہے اور کھیل کے ہر شعبہ میں ایک دوسرے کی خامیوں اور کمزوریوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ایک دوسرے کو کسی کوچ کے بغیر نکھارتے رہے۔

دنیا کی مہنگی ترین کرکٹ لیگ (آئی۔پی۔ایل) نے دونوں بھائیوں کو ایک دوسرے سے جدا کر کے ایک دوسرے کے مقابل لا کھڑا کیا ہے۔
عرفان پٹھان کو پرتی زینٹا نے سوا نو لاکھ (9,25,000) ڈالر میں خریدا تو یوسف پٹھان کو انگلینڈ کے ایک میڈیا گروپ نے پونے پانچ لاکھ (4,75,000) ڈالر میں حاصل کیا۔
(کھلاڑیوں کا نیلام یہاں پر ۔۔۔۔ )

موہالی پنجاب کنگز (عرفان پٹھان) اور جئے پور راجستھان رائلز (یوسف پٹھان) کا پہلا مقابلہ 21۔اپریل 2008ء کو موہالی (پنجاب) میں ہوا جس میں بڑے بھائی یوسف پٹھان کی ٹیم راجستھان رائلز فتحیاب رہی۔
اب ان دونوں بھائیوں کا دوسری بار ایک دوسرے کا آمنا سامنا 28۔مئی کو دوبارہ موہالی میں ہی ہوگا اور اگر دونوں بھائی اپنی اپنی ٹیم کو سیمی فائینل تک پہنچانے میں کامیاب ہو گئے تو 30۔مئی یا 31۔مئی کو مزید ایک مرتبہ ٹکراؤ ممکن ہو سکتا ہے۔

عرفان کہتے ہیں ‫:
یہ اتفاق ہے کہ وہ اپنے بڑے بھائی سے پہلے انٹرنیشنل کرکٹ میں آ گئے۔ چھکے لگانے کا ہنر انہوں نے اپنے بڑے بھائی سے ہی سیکھا ہے اور انہوں نے ہی ان کی بیٹنگ گرپ درست کی اور بتایا کہ کس طرح گیند کو ہوا میں سیر کراتے ہوئے باؤنڈری کے باہر بھیجا جاتا ہے؟

یوسف کہتے ہیں ‫:
عرفان سے میں نے بہت کچھ سیکھا ہے۔ وہ مجھے لگاتار کئی کئی اوور بولنگ کرتا تھا اور اس نے ہی اپنے انٹرنیشنل کیرئر کے تجربے مجھے سکھائے اور بتایا کہ انٹرنیشنل میچوں کا دباؤ کس طرح جھیلا جاتا ہے؟

آئی۔پی۔ایل کے میچوں میں فی الحال ان دونوں بھائیوں کی جوڑی ہی آگے آگے چل رہی ہے اور باقی سب ان کے پیچھے ہیں ‫!!

4 تبصرے:

  1. یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. میرا خیال ہے کہ کرکٹ کی دنیا کی واحد مثال محمد برادران ہیں جن کے ایک بھائی کا نام آپ سے رہ گیا ہے ۔ سب سے بڑے وزیر محمد جو ہمیشہ مُشکل وقت میں میدان میں آتے اور کپتان عبدالحفیظ کاردار کے ساتھ مل کے ٹیم کو بچانے کا کردار ادا کرتے رہے ۔ دوسرے حنیف محمد ۔ تیسرے مُشتاق محمد اور چوتھے صادق محمد

    جواب دیںحذف کریں
  3. بہت معلوماتی پوسٹ ہے جناب! ویسے یہ اطلاع مجھے والد صاحب پہلے دے چکے تھے کہ عرفان اور یوسف دونوں بھائی ہیں۔
    محمد خاندان کے ایک اور فرد شعیب محمد طویل عرصہ تک پاکستان کی ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ میں نمائندگی کر چکے ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. گمنام16/5/08 4:47 PM

    بہت اچھی پوسٹ ہے آپکی محترم۔

    چیپل برادران میں بھی انکے تیسرے بھائی ٹریور چیپل بھی ٹیسٹ کرکٹر رہے ہیں۔

    یہ وہی ٹریور چیپل ہیں جس نے اپنے بھائی اور کپتان گریگ کے کہنے پر نیوزی لینڈ کے خلاف انڈر آرم بال کی تھی تا کہ آخری بال پر چھ رنز نہ بن سکیں۔

    جواب دیںحذف کریں